بھارتی قابض افواج کے عزائم نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مظلوم کشمیریوں کی زندگی کو ایک ڈراونا خواب بنا دیاہے،رہنماآل پارٹیزحریت کانفرنس حسین خطیب کی ”اے پی پی“سے بات چیت

60
بھارتی فوجیوں نے شوپیاں میں تین کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں شہید کر دیا

پشاور۔3اگست (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے لیے زندگی ایک ڈراونا خواب بن چکی ہے، جو 1947 سے بھارتی قابض افواج کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کے علاوہ جبری اغوا، خواتین اور بچوں پر جنسی تشدد سمیت انسانی حقوق کی نہ ختم ہونے والی خلاف ورزیوں سے گزر رہے ہیں مظالم، ماورائے عدالت قتل اور جنگی جرائم کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے بھارتی قابض افواج نے کشمیریوں کی جائز آزادی کی تحریک کو دبانے کےلئے اس کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً تین سال مکمل ہونے کے بعدمقبوضہ جموں وکشمیرمیں ریاستی دہشت گردی کو تیز کر دیا ہے لیکن وہ مکمل طور پر ناکام رہی۔

بھارتی قابض افواج کے جنگی جرائم، ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 10 لاکھ سے زائد مظلوم کشمیریوں خاص طور پر خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں کی زندگی کو ایک ڈراونا خواب بنا دیاہے۔رکن آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی گیلانی گروپ) محمد حسین خطیب نے فاشسٹ مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اے پی پی کو بتایا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے بہانے بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں غیر قانونی حراست کے علاوہ کشمیریوں کو بچے، نوجوانوں کے مسلسل اغوا، خواتین کی عصمت دری اور چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے ریاستی دہشت گردی، ذہنی اذیت اور صدمے کی نہ ختم ہونے والی آزمائش کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نو لاکھ سے زائد بھارتی قابض افواج نے دہشت گردی کا راج قائم کیا اور کشمیریوں کو تمام آئینی حقوق اور آزادیوں سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ سینئر کشمیری قیادت کو جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں ڈال دیا حریت رہنما نے عظیم کشمیری رہنما یاسین ملک کی جرات اور ثابت قدمی کو سراہتے ہوئے جنہیں بھارتی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ وادی میں تحریک آزادی کو روکا نہیں جا سکتاہزاروں بے گناہ کشمیریوں کومقبوضہ کشمیر میں ‘جعلی مقابلوں’ میں عظیم آزادی پسند جنگجو برہان وانی شہید سمیت ماورائے عدالت قتل کیا گیا جہاں اجتماعی سزائیں دی گئیں۔

عظیم کشمیری رہنما علی گیلانی کی اجتماعی تدفین سمیت آخری رسومات کی اجازت نہیں دی گئی، اس طرح بھارت کے ظلم اور اقلیتوں کی بے توقیری کا پردہ فاش ہوا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں میڈیا، انٹرنیٹ اور پرامن مظاہروں کو دبانے کے علاوہ نوجوان کشمیریوں کے اغوا اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے جہاں کشمیری یوم استحصال سے قبل لوگ گھروں میں محصور تھے۔

حریت رہنما نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں تقریباً 10 ملین کشمیریوں پر فوجی محاصرہ کر رکھا ہے جہاں نولاکھ سے زائد بھارتی افواج کو انسانی حقوق کی پرواہ کیے بغیر تعینات کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "بھارتی فورسز خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی تشدد، عصمت دری اور چھیڑ چھاڑ کے علاوہ اجتماعی سزا کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں تاکہ مقبوضہ وادی میں جائز آزادی کی تحریک کو دبایا جا سکے۔

"انہوں نے کہا کہ 1989 سے اب تک 162,000 سے زائد کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج نے غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا، جن میں برہنہ کرنا، لوہے کی سلاخوں سے مارنا، بھاری رولر ٹریٹمنٹ، بجلی کے جھٹکے، چھت سے لٹکانا، لوہے کی سلاخوں سے جسم کو جلانا، قید تنہائی شامل ہیں۔

رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں جبکہ 7200 سے زائد افراد کو بھارتی فوج کی حراست میں قتل کیا گیا ہے۔ بھارتی فوجیوں نے تقریباً 11000 خواتین کی عصمت دری کی اور 110,000 سے زائد بچے یتیم اور تقریباً 23,000 خواتین کو بھارتی فوج نے بیوہ بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم میں بھارتی افواج کے براہ راست ملوث ہونے کے علاوہ مقبوضہ علاقے سے ہزاروں کشمیریوں کی جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کے سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں اور دنیا کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

اے پی ایچ سی کے رہنما نے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں 7,000 سے زیادہ غیر نشان زدہ اجتماعی قبروں کی فرانزک تحقیقات کرنے سے گریزاں ہے انہوں نے اقوام متحدہ سے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کے کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 5 اگست کو یوم کشمیر کے طور پر منانے کے لیے تیار ہیں۔

سابق سفیر منظور الحق نے کہا کہ مودی فاشسٹ حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، مقبوضہ کشمیر کی قانونی حیثیت بدلے گئے اور اب کوئی بھی ہندوستانی شہری زیر قبضہ وادی میں زمین خرید سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ متنازعہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کا نامکمل ایجنڈا ہے اور یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد یو این کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کی جو ہندوستانی آئین اور جنیوا کنونشن کے بھی خلاف تھامودی حکومت کی فاشسٹ پالیسیوں نے امن و امان کو تباہ کر دیا ہے۔