اسلام آباد۔26اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ یہ ایوان پنجاب میں الیکشن کیلئے 21 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ مسترد کر چکا، اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ اس ایوان کا حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار ہے، قومی اسمبلی کو اس حوالہ سے کوئی بھی فیصلہ لینے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم سب اس بات سے آگاہ ہیں کہ جب پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو ایک شخص کی انا کی بھینٹ چڑھایا گیا اور وہ تحلیل ہو گئیں تو یہ بات سامنے آئی کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت شفاف الیکشن کرائے جائیں، لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشنز داخل ہوئیں، یہ عمل جاری تھا کہ دو معزز جج صاحبان نے چیف جسٹس سے کہا کہ اس معاملہ پر ازخود نوٹس لیا جائے، اس ضمن میں 9 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا، ان جج صاحبان نے رضاکارانہ طور پر اس بنچ سے علیحدگی اختیار کر لی، باقی 7 جج صاحبان میں سے 4 نے فیصلہ دیا کہ یہ خارج کر دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ معاملہ یہاں نہیں رکا اس ایوان میں زیر بحث آیا اور یہاں سے قرارداد منظور کی گئی کہ یہ ایک سیاسی معاملہ تھا، اس معزز ایوان نے قرارداد میں کہا کہ یہ ایوان ان چار جج صاحبان کا فیصلہ تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں ایک فیصلہ جاری جاری ہوا کہ وفاقی حکومت الیکشن کیلئے 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرے، یہ ایوان قرارداد منظور کر چکا تھا، اس تناظر میں وفاقی نے فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈز سے رقم اجراء کرنے کے معاملہ کو اس ایوان کی صوابدید قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک بل تشکیل دے کر سینٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ میں پیش کیا گیا جہاں یہ مسترد کر دیا گیا، وہ بل ایوان میں پیش ہوا جو مسترد کر دیا، سپریم کورٹ کو ایک رپورٹ کی شکل یہ پیش کیا جس پر سپریم کورٹ نے سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ یہ رقم جاری کی جائے، وزارت خزانہ سے یہ کہا گیا کہ اس رقم کی بعد میں قومی اسمبلی سے منظوری لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت لازمی اخراجات کے علاوہ فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈز سے رقم کی منظوری دینا اس ایوان کا کلی اختیار ہے۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ایک مرتبہ پھر آئین کے آرٹیکل 82 (2) کے تحت ایک ضمنی گرانٹ کی صورت میں اسمبلی میں پیش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال ختم ہونے سے پہلے اور بجٹ سال ختم ہونے سے پہلے ایک ایک گرانٹ پر ووٹنگ ہوتی ہے، اس سے پہلے ہی یہ ایوان وفاقی حکومت کو ہدایت کر چکا تھا کہ اگر آپ نے مؤثر بہ ماضی منظوری دینی ہے تو بعد میں اس ایوان نے اس کی منظوری دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان نے اس تناظر میں ضمنی گرانٹ کی تحریک 64۔اے مسترد کی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 19 اپریل کا سپریم کورٹ کا حکمنامہ آج پھر وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ایوان نے یہ ضمنی گرانٹ مسترد کر دی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایوان کی جانب سے حکومت پر یہ عدم اعتماد کا اظہار ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ عدالت کے حکم پر یہ ڈیمانڈ دوبارہ لے کر آئی۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام کے دیئے ہوئے مینڈیٹ کے تحت یہ ایوان فیصلے کرتا ہے، آج ہم اسے کسی بھی صورت میں سامنے نہیں لے کر آئے، اس معزز ایوان کا یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے پہلے کئے ہوئے فیصلوں کو مدنظر رکھتا ہے یا نہیں، یہ کلی اختیار اس ایوان کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان میری یا وفاقی کابینہ کی منشا کے تابع نہیں ہے۔