23.8 C
Islamabad
بدھ, اپریل 16, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان کی کل آبادی 241.49ملین ہے، آبادی میں اضافے کی شرح 2.55...

پاکستان کی کل آبادی 241.49ملین ہے، آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے ،ترجمان ادارہ شماریات

- Advertisement -

اسلام آباد۔5اگست (اے پی پی):ادارہ شماریات کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی ساتویں ڈیجیٹل خانہ و مردم شماری کے حتمی اعداد و شمار کےمطابق پاکستان کی کل آبادی 241.49ملین ہےاور آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے۔ صوبہ پنجاب کی کل آبادی 127.68ملین ہے جبکہ صوبہ سندھ کی کل آبادی 55.69 ملین اور خیبر پختونخوا ہء کی کل آبادی 40.85 ملین ہے۔ بلوچستان کی کل آبادی 14.89 ملین ہے ۔

ہفتہ کو ترجمان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 2.36 ملین ہے۔ انہوں نے مردم شماری کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں آبادی کے اضافے کی شرح2.53 فیصد ، سندھ میں 2.57 فیصد ، بلوچستان میں3.20 فیصد ، خیبر پختونخوا ہء میں2.38فیصد اور اسلام آباد میں 2.81فیصدہے۔ پاکستان کی دیہی آبادی 61.18 فیصد جبکہ شہری آبادی 38.82 فیصد ہے۔

- Advertisement -

خیبر پختون خواہ کی 84.99 فیصد آبادی دیہی جبکہ 15.01 فیصد شہری،پنجاب کی 59.30 فیصد آبادی دیہی جبکہ 40.70 فیصد شہری، سندھ کی 46.27 فیصد آبادی دیہی اور 53.7 فیصد شہری ہے۔ بلوچستان کی 69.04 فیصد آبادی دیہی جبکہ 30.96 فیصد شہری آبادی ہے۔ اسلام آباد کی 53.10 فیصد آبادی دیہی جبکہ 46.90 فیصد آبادی شہری ہے۔ ساتویں خانہ و مردم شماری 2023 پاکستان کی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہے۔ پاکستان کی ساتویں خانہ و مردم شماری جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا ڈیجیٹلائزیشن پراجیکٹ ہے۔

ترجمان ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ ساتویں خانہ و مردم شماری میں بروقت مانیٹرنگ، شفافیت ، اعدادوشمار کے معیار اور مکمل کوریج کو یقینی بنانے کے لیے جعرافیائی معلوماتی نظام کا استعمال کیا گیااورپورے پاکستان کے گوگل کی طرز پر ڈیجیٹل نقشے بنائے گئے اور اس پرہر گھر ، سکول ، فیکڑی ،دفتر ، دوکان، ہسپتال وغیرہ کو جیو ٹیگ کیا گیا ۔ فیلڈ آپریشن کے ڈیجیٹل طریقہ کار، اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت، آگہی کے لیے پرنٹ الیکٹرانک، سوشل میڈیا کی شمولیت نے ڈیجیٹل مردم شماری کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنایا گیا۔

ادارہ شماریات نے ساتویں خانہ و مردم شماری کے لیے آئی ٹی انفراسٹرکچر کی ڈیزائننگ،مردم شماری سافٹ ویئر کی تکمیل، 126000 ٹیبلیٹس کی خریداری اور پورے پاکستان کی ہائی ریزولوشن امیجری کا کم سے کم وقت میں حصول ممکن بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ خانہ و مردم شماری کی منصوبہ بندی سے لے کر تکمیل تک صوبوں کی ہر مرحلے میں شمولیت کو یقینی بنایا گیا اور تمام صوبوں کے مقرر کردہ اساتذہ کرام نے مردم شماری کے کام کی تکمیل کو یقینی بنایا۔

مردم شماری کی نگرانی کے لیے قومی اور صوبائی سطح پرجدید آلات سے آراستہ کنٹرول رومز بنائے گئے اور مردم شماری کے کام کی جدیدٹیکنالوجی کے ذریعے نگرانی کی گئی،،تحصیل کی سطح پر 495
ڈیجیٹل سنسز سپورٹ سینٹرز قائم کیے گئے جسے ٹیبلٹ کی فراہمی اورڈیٹا کی تر سیل کے لیے استعمال کیا گیا ترجمان ادارہ شماریات نے مزید کہا کہ سنسز سپورٹ سینٹرزکوعوام اورشمار کنندگان کی شکایات کے اندراج اور ان کے حل کے لیے بھی استعمال کیا گیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام کو خود شماری پورٹل کے ذریعے اپنے کوائف کا اندراج کرنے کی سہولت دی گئی۔

خود شماری پورٹل کے ذریعے عوام نے 20 فروری تا 10 مارچ 2023 تک ڈیٹا کا اندراج کیا۔ خود شماری کے ذریعے عوام نے مردم شماری کے عمل پر اعتماد کا اظہار کیا۔ 6.6 ملین گھرانوں نے خود شماری پورٹل وزٹ کیا۔ خود شماری پورٹل کے ذریعے ڈیٹا کے اندراج نے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے ممالک کی صف میں کھڑا کردیا۔

پاکستان بھر میں ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی سے لیس 992 تربیتی مراکز میں فیلڈ سٹاف کو تربیت دی گئی۔ مردم شماری کے عمل میں صوبوں کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام کمشنر، ڈی سی ز، اے سی زاورچیف سیکرٹریز کومانیٹرنگ کے لیے ڈیش بورڈکی رسائی دی گئی۔ ترجمان کے مطابق صوبوں کو ڈیش بورڈتک رسائی دینے کا مقصد کام کی تکمیل کا معائنہ، شمار کنندگان کی ٹریکنگ اور کسی قسم کی غیرمعمولی صورتحال کا بروقت جائزہ لینا تھا۔ مردم شماری کی تمام سرگرمیوں میں ہم آہنگی اور فیلڈ سٹاف اور عوام کے مسائل کو بروقت حل کرنے کے لیے27 ورکنگ گروپ بنائے گئے۔

ترجمان ادارہ شماریات نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے فیلڈ آپریشن میں شمار کنندگان، سپروائزرز، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی عہدیداروں پر مشتمل تقریبا 230000 افراد کی خدمات حاصل کی گیئں۔ مردم شماری سے حاصل کردہ معلومات پالیسی سازی اور ترقیاتی منصوبوں کی پلاننگ کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

ساتویں خانہ و مردم شماری سے حاصل کردہ ڈیٹا کی کوالٹی اور کوریج کا مطالعہ کرنے کے لیے کمپیوٹر کے ذریعے تصدیقی کالز کی گئیں
۔

پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری میں 40 ملین عمارتوں /ڈھانچوں کو شمار اور جیو ٹیگ کیا گیا، پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری میں 126000 ٹیبلٹس استعمال کیے گئے، ڈیجیٹل بلاک باونڈری کے ذریعے پورے پاکستان میں 185509 بلاکس میں شمار کنند گان نے کام مکمل کیا، پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کی کامیابی نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ، پوری دنیا میں پاکستان کا مثبت خاکہ پیش کرنے میں ڈیجیٹل مردم شماری اہم کردار اداکرے گی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ جی آئی ایس سسٹم کے ذریعےشمار کنندگان کی فیلڈ میں موجودگی اور کارکردگی یقینی بنائی گئی۔ مردم شماری کے ذریعے حاصل کی گئی معلومات ملکی ترقی کے لئے ایک بہترین ذریعے کے طور پر استعمال ہوں گی ۔ مردم شماری سے حاصل کی گی معلومات موثر انتظام،بہترین گورننس اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لئے فیصلہ سازی میں حکومت کی مددگار ثابت ہوں گی اور ایک مثالی تبدیلی کے لئے راہ ہموار کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے ذریعے اکٹھے کئے گئےاعداد و شمار حکومت کو اقتصادی ترقی، عدم مساوات میں کمی ،بہتر خدمات اور وسائل کی فراہمی کے لئے بنیاد فراہم کر یں گے۔ مردم شماری کے ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ سازی کا نظام (Decision Support System) تیار کیا جائے گا اور پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کےمتعلقہ شعبے کو اعداد و شمار کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبوں کی جانچ پڑتال کے لئے آن لائن رسائی فراہم کی جائے گی۔

مردم شماری کے نتائج کی وسیع پیمانے پر قبولیت اور سٹیک ہولڈرز کی شمولیت پاکستان ادارہ شماریات کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ترجمان ادارہ شماریات محمد سرور گوندل نے کہا کہ ڈیجِیٹل مردم شماری کے ڈیٹا کی کوالٹی کو یقینی بنانے کے لیے سنسز کال سینٹر 7/24 قائم کئے گئے۔جس میں شہری اپنی تمام شکایات درج کروا سکتے تھے۔ مردم شماری کے نتا ئج کی شفا فیت کو یقینی بنانے کے لے بعد از شمار سروے بھی کروایا گیا۔مردم شماری وسا ئل کی تقسیم ، حدبندی اور پالیسی سازی سے منسلک ایک اہم قومی سرگرمی ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=378196

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں