اسلام آباد۔25ستمبر (اے پی پی):پروفیسر ڈاکٹر انعام الحق خان کنسلٹنٹ آئی سرجن الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال نے کہا ہے کہ کراچی اور لاہور میں آشوب چشم سے لوگوں کی آنکھیں متاثرہو رہی ہیں اور اب اسلام آباد اور راولپنڈی سے بھی آشوب چشم کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ آنکھیں ملنے سے یہ انفیکشن زیادہ پھیلتا ہے۔
ڈاکٹر انعام الحق خان نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیماری تیزی سے دوسرے لوگوں کو لگ جاتی ہے اس لئے مریضوں کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے جبکہ عام لوگ دن میں تین چار بار ہاتھ دھوئیں تو اس سے بچنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آشوب کے مریضوں کو علاج سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔اس مرض کے پھیلنے کا ایک سبب زیادہ بارشیں بھی ہیں۔ اس مرض میں آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں خارش ہوتی ہے آنکھوں سے پانی بہتا ، چبھن ہوتی اور گلا بھی خراب ہوجاتا ہے۔
یہ سب آشوب چشم کی علامات ہیں جو وائرل انفیکشن ہے اور بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔ آشوب چشم کی صورت میں بچوں کا تولیہ اور بستر الگ کردینا چاہیے۔ کسی ماہر امراض چشم کو دکھا کر ڈراپس لینے چاہیں۔ بچوں اور بڑوں کیلئے الگ الگ دوائیاں ہوسکتی ہیں۔
اینٹی بائٹکس ڈراپس کا غیر ضروری استعمال قورنیہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور آنکھ کی ریکوری میں چھ ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔ احتیاط کرنے سے آشوب چشم کا مریض دو سے تین ہفتے میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ٹھنڈے پانی ٹکور چبھن سے نجات دلا سکتی ہے۔ بیماری کے دوران آنکھوں پر چھینٹے مارنے سے گریز کیا جائے تاہم آئی واش ڈراپس استعمال کئے جا سکتے ہیں۔