سرگودھا ۔22نومبر (اے پی پی):یونیورسٹی آف سرگودھا میں ”اکیسویں صدی میں معاشرہ،ریاست اور قومیت“ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ یہ نشست ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس افیئرز، شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات، ڈیپارٹمنٹ آف انگلش اور ڈیپارٹمنٹ آف کمیونیکیشن اینڈ میڈیا سڈیز کے باہمی اشتراک سے منعقد کی گئی جس میں بریگیڈئیر (ر) طاہر محمود بطور مہمانِ خصوصی جبکہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس بطور مہمانِ اعزاز شریک ہوئے۔ سیمینار میں ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز ڈاکٹر محمود الحسن سمیت فیکلٹی ممبران اور طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے کہا کہ پاکستان کومسائل سے نکال کر تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے نوجوانوں کی رہنمائی کرنی ہو گی کیونکہ نوجوان ہی موجودہ چیلنجز کا حل ہیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ ملک دشمن عناصر کی جانب سے پھیلائے گئے منفی پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں،پڑھے لکھے نوجوان اپنی توانائیاں معاشرتی ترقی کیلئے بروئے کار لائیں۔ وائس چانسلر نے قوم کی تعمیر میں تعلیمی اداروں کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے قوم کی تعمیر کے سنگ بنیاد کے طور پر سماجی و معاشی ہم آہنگی کی ناگزیر ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے ہمیں ٹیکنالوجی اور انڈسٹری پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان فاصلے کو کم کیا جا سکے۔
بریگیڈئیر (ر) طاہر محمود نے 21 ویں صدی میں ملک کی ترقی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ہم آہنگی کے رشتے کو پروان چڑھانے کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔پاکستانی قومیت کی تاریخی بنیادوں پر روشنی ڈالنے کے علاوہ انہوں نے دو قومی نظریہ اور اس کی تاریخی جہتوں پر روشنی ڈالی۔ 21 ویں صدی کے ابھرتے ہوئے چیلنجز بشمول عالمگیریت، تکنیکی ترقی اور بین الاقوامی تعلقات کی ابھرتی ہوئی جہتوں اور قومیت کے تصور پر بھی بات کی۔ بریگیڈئیر (ر) طاہر محمود نے معاشرے کو در پیش چیلنجز کا بھی ذکر کیا جن میں جعلی مواد کا پھیلاؤ، تیار کردہ غلط معلومات اور چند عناصر کی طرف سے پھیلائی گئی غلط فہمیاں شامل ہیں۔
Tahir انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح جامعات نوجوانوں اور معاشرے میں خواتین کی فعال شمولیت اورقوم کومتحد کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اکیسویں صدی کے اہم انقلابات ٹیکنالوجی اور معلومات ہیں۔انہوں نے مختصر یورپی یونین کے تھنک ٹینک کی تاریخ بیان کی اور کہا کہ بھارتی عالمی ڈس انفارمیشن مہم نے پاکستان کو متاثر کیا اور 500 سے زائد ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان مخالف مواد پھیلایا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اس ملک کا روشن مستقبل ہیں اس لیے ان کی رہنمائی اور ان کے ذہنوں میں پائے جانے والے ابہامات کو دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر محمود الحسن نے بریگیڈئیر(ر) طاہر محمود کو اعزازی شیلڈ پیش کی اور اُن کی آمد پر شکریہ ادا کیا۔