کمپالا۔29جنوری (اے پی پی):یوگنڈا نے بین الاقوامی عدالت انصاف کی جج جولیا سیبوٹینڈے کے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمہ پر اختلافی نوٹ سے عدم اتفاق کیا ہے۔العربیہ کے مطابق یوگنڈا کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ہمارا مؤقف وہ نہیں ہے جو جج جولیا سیبوٹینڈے نے عدالتی فیصلے کے موقع پر اپنے اختلافی نوٹ میں دیا ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے 17 ججوں میں جولیا سیبوٹینڈے وہ واحد جج ہیں جنہوں نے ان چھ نکات پر مبنی فیصلے سے اختلاف کیا ہےجن کے ذریعے اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکنے کی بات کی گئی ہے اور اس سے ایک مہینے کے اندر اندر رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کو کہا ہے۔یوگنڈا کی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جج جولیا سیبوٹینڈے نے جو موقف اپنے اختلافی نوٹ میں اختیار کیا ہے یوگنڈا کی حکومت کی رائے اس سے بالکل مختلف ہے۔ یوگنڈا سے تعلق رکھنے والی اس جج کی رائے کو یوگنڈا حکومت کی رائے نہ سمجھا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ وہ غیرجانبدار تحریک کے اس مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں جورواں ماہ غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے اس تحریک کے رکن ممالک نے اپنی سربراہ کانفرنس میں اختیار کیا۔واضح رہے کہ غیر جانبدار تحریک کے رکن ممالک کی سربراہ کانفرنس کے دوران جاری کئے گئے اعلامیے میں غزہ میں اسرائیلی جنگی جارحیت سے ہونے والی شہریوں کی اموات کی مذمت کی گئی اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر غزہ میں امدادی کارروائیوں پر زور دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف سے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے معاملے پر رجوع کرنے والا ملک جنوبی افریقہ بھی غیرجانبدار تحریک کے بانیوں میں شامل ہے۔ اس کے دائر کردہ مقدمے کو بین الاقوامی عدالت انصاف نے پذیرائی بخشی ہے اور اسرائیل کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔