رام اللہ۔17مارچ (اے پی پی):فلسطین کی ریاست کے لیے اقوامِ متحدہ کے آبادی فنڈ (یو این ایف پی اے) کے نمائندہ ڈومینک ایلن نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتِ حال ماؤں اور بچوں کے لیے ایک خوفناک خواب بن گئی ہے جہاں ڈاکٹر چھوٹے اور بیمار نومولود بچوں، مردہ پیدائش اور خواتین کو مناسب بے ہوشی کے بغیر سی سیکشن کروانے پر مجبور ہونے کی اطلاعات دے رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کےاہلکار نے رام اللہ سے ایک ویڈیو نیوز کانفرنس میں کہا کہ میں ذاتی طور پر اس ہفتے غزہ کی 10 لاکھ خواتین اور لڑکیوں کے لیے خوفزدہ ہو کر غزہ چھوڑ رہا ہوں اور خاص طور پر ان 180 خواتین کے لیے جو ہر روز بچے کو پیدائش دے رہی ہیں۔غزہ کے شمال میں جہاں خاص طور پر بہت زیادہ ضرورت ہے، بدستور زچگی کی خدمات فراہم کرنے والے ہسپتالوں کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رپورٹ کر رہے ہیں کہ وہ اب عام سائز کے بچے نہیں دیکھ رہے ہیں بلکہ وہ جو کچھ دیکھتے ہیں، افسوس ہے کہ وہ زیادہ مردہ پیدا ہونے والے بچے ہیں اور زیادہ نوزائیدہ اموات ہیں جن میں غذائی قلت، پانی کی کمی اور پیچیدگیوں کی وجوہات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا ڈاکٹروں کے مطابق پیچیدہ ڈیلیوری کی تعداد اسرائیل کے ساتھ جنگ شروع ہونے سے پہلے کی نسبت تقریباً دوگنی ہے اور مائیں تناؤ زدہ، خوف زدہہیں اور نگہداشت کرنے والوں کے پاس اکثر ضروری سامان کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سیزرین سیکشنز کے لیے بے ہوشی کی دوا کی ناکافی دستیابی کی اطلاعات ہیں جو پھر سے ناقابلِ تصور ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیلی حکام نے یو این ایف پی اے کی کچھ سامان کی ترسیل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا مثلاً دائیوں کے لیے کٹس یا ٹارچ لائٹس اور سولر پینلز جیسے سامان کو ہٹا دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوفناک خواب ہے جو انسانی بحران سے کہیں بڑھ کر ہے۔