کپاس کی بہتر پیداوارکے لئے ضرررساں کیڑوں کا تدارک اور بروقت آبپاشی انتہائی اہم ہیں،ترجمان نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت فیصل آباد

136
کپاس

فیصل آباد۔ 03 جون (اے پی پی):نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے کہا کہ کپاس کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے پودوں کی سفارش کردہ تعداد، چھدرائی، جڑی بوٹیوں کی تلفی، بیماریوں، ضرررساں کیڑوں کا تدارک اور فصل کی بروقت آبپاشی وغیرہ بہت اہم مراحل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی کاشت کے بعد چھدرائی کے عمل سمیت اچھی اور معیاری پیداوار کے لئے قطاروں اورپودوں کاسفارش کردہ درمیانی فاصلہ برقرار رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ پودے جگہ کی مناسبت سے بڑھوتری کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی بہتر پیداوار کے لئے پودوں کی فی ایکڑ تعداد 17 ہزار سے23 ہزار حاصل کرنے کے لئے پودوں کا درمیانی فاصلہ9انچ تا12 انچ رکھا جائے کیونکہ اگر پودوں کی تعداد زیادہ ہو تو پودوں کا قد بہت زیادہ ہو جاتا ہے اور پھل دار شاخیں کم بنتی ہیں یا ان کا سائز چھوٹا رہ جاتا ہے اس کے علاوہ پودوں کے نچلے حصوں تک روشنی نہیں پہنچتی اور سپرے بھی بہتر طور پر نہیں ہوسکتی لیکن اگر پودوں کی تعداد کم ہو تو فی ایکڑ پیداوار بھی کم ہوجاتی ہے لہٰذا پودوں کی مناسب تعداد پوری کرنے کے لئے چھدرائی کا بروقت عمل انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھدرائی کا عمل بوائی کے 20 سے 25 دن کے اندر مکمل کر لیا جائے اورپہلی چھدرائی اس وقت کی جائے جب پودوں کا قد6 انچ ہو اور دوسری چھدرائی اس وقت کی جائے جب پودوں کا قد 12 انچ تک ہوجائے نیز چھدرائی کا مقصد ایک تو پودوں کی تعداد پوری کرنا اور ان کا درمیانی فاصلہ یکساں رکھنا ہے اس کے علاوہ دوسرا مقصد یہ کہ کھیت میں صرف صحت مند پودے رکھے جائیں اور کمزور یا بیمار پودے کھیت سے نکال دئیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ چھدرائی کے بعد جڑ ی بو ٹیوں کی تلفی بھی بہت ضروری ہے کیونکہ کپاس کی فصل میں جڑی بوٹیوں کی بہتات کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار میں 50 فیصد تک کمی ہوجاتی ہے جس کے ساتھ ساتھ کھیت میں جڑی بوٹیاں اگ آنے کی وجہ سے کپاس کی فصل میں نمی کی کمی ہوتی ہے،پودوں کو خوراکی اجزا کم ملتے ہیں اور یہ جڑی بوٹیاں نقصان دہ کیڑوں اور بیماریوں کی پناہ گاہ کے علاوہ ان کے پھیلاؤ کاکام کرتی ہیں خاص طور پر یہ کپاس کی پتہ مروڑ وائرس، سفید مکھی، سبز تیلا اور ملی بگ کے پھیلاؤ کا باعث بنتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی جڑی بوٹیوں میں اٹ سٹ، لمب، مدھانہ گھاس، جنگلی چولائی، لہلی، قلفہ، تاندلہ، ہزار دانی اور ڈیلا وغیرہ اہم ہیں اس لئے فصل کو نقصان سے بچانے کے لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی کا مناسب بندوبست کرنا چاہیے جس کے لئے ضروری ہے کہ زمین کی تیاری کے وقت پچھلی فصل کی باقیات کو مکمل طور پر ختم کیا جائے اور اس کے لئے روٹاویٹر اور مٹی پلٹنے والا ہل چلایا جائے تو بہت حد تک جڑی بوٹیوں کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے کپاس کی فصل میں کاشت کے 45 سے 50 دن کے اندر حسب ضرورت ایک یا دو دفعہ خشک گوڈی کی جائے یا ٹریکٹر کی مدد سے لائنوں کے درمیان ہل چلائے جائیں تو جڑی بوٹیوں کو مؤثر طور پر تلف کیا جاسکتا ہے۔