پنجاب میں گزشتہ سال گندم کی کاشت سے 2کروڑ42لاکھ 30ہزارٹن پیداوارحاصل ہوئی،ڈاکٹر طارق

188
Wheat
Wheat

فیصل آباد۔ 02 اگست (اے پی پی):پنجاب میں گزشتہ سال بہترموسمی حالات کے باعث ایک کروڑ 74لاکھ 43ہزارایکڑ سے زائد رقبہ پر گندم کی کاشت سے 2کروڑ42لاکھ 30ہزار ٹن سے زائدریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی جبکہ مذکورہ ریکا رڈ پیداوار سے نہ صرف فوڈ سکیورٹی کے حصول میں مدد ملی بلکہ اضافی گندم کی برآمد سے کثیر غیر ملکی زرمبادلہ بھی حاصل کیاگیا۔یہ بات ڈاکٹرمحمد طارق ڈائریکٹر کوآرڈینیشن اینڈ فارم ٹریننگ پنجاب لاہور نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں پیداواری منصوبہ گندم2024-25 کی منظوری بارے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتائی۔

اجلاس میں ڈاکٹر عزیز الرحمن چیف سائنٹسٹ ڈیورم ویٹ، ڈاکٹرمحمد اسلم چیف سائنٹسٹ ازری بھکرنیشنل کوآرڈینیشن پی ای آر سی گندم اسلام آباد، عاشق حسین سانگھی ڈائریکٹر ایگری کلچر فارم اینڈ ٹریننگ وہاڑی، ڈاکٹر مزمل حسین ڈائریکٹر فارم اینڈٹریننگ شیخوپورہ، غلام عباس ڈائریکٹر فارم ٹریننگ،ڈاکٹر محمد عارف پرنسپل سائنٹسٹ سائل فرٹیلیٹی،ڈاکٹر ارشد بشیر ڈائریکٹر ایس ایس آر آئی آری فیصل آباد،جاوید احمد ڈائریکٹر اڈاپٹو ریسرچ ہیڈ کوارٹر لاہور، پروفیسر ڈاکٹر طارق مختارڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر بارانی، پروفیسر ڈاکٹر محمد عمران خان زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفار محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان،ضیاالقیوم ڈائریکٹر ایگریکلچر کراپ رپورٹنگ، ڈاکٹر محمد شعیب پرنسپل سائنٹسٹ شعبہ اگرانومی،جاوید اقبال سینئر سائنٹسٹ باری چکوال، اسرا ر احمد ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول فیصل آباد اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایگری کلچرل انفارمیشن سمیت زرعی سائنسدانوں اور فیلڈ عملہ نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے "گندم کو درآمد نہیں برآمد کرنا ہے "کے سلوگن کو زرعی سائنسدانوں، فیلڈ افسران اور کاشتکاروں کی بھر پور محنت نے ممکن بنایا۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور پیداواری اخراجات میں کمی کے لیے زرعی سائنسدان اور توسیعی افسران نئے عزم اور ولولہ کیساتھ کاشتکاروں کی عملی تربیت و فنی رہنمائی کے لیے دستیاب وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور کاشتکاروں کی زرعی آمدن بڑھانے کیلئے معیاری بیج اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی اہم عوامل ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفارنے اجلاس کوبتایا کہ گندم کی مشینی کاشت کو فروغ دینے کیلئے کاشتکاروں کواربوں روپے کی جدید زرعی مشینری سبسڈی پر فراہمی کے پروگرام پر بھی عملدرآمد سے گذشتہ سال گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا گیا نیزجدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال اور چھوٹے کاشتکاروں کی مالی معاونت وفنی رہنمائی کے ذریعے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوا جس سے زرعی خود کفالت کا حصول کو ممکن ہوا۔

اجلاس میں چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر محمد اسلم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زرعی تحقیقاتی ادارہ گندم فیصل آباد،ازری بھکر، آرای بہاولپوراور باری چکوال کے زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ گندم کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام اکبر19،فخر بھکر،بھکر سٹار، نسان، نواب،اجالا16،دلکش 2021،سبحانی 2021 اورعروج 2022 بیماریوں کے خلاف قوت مدافت رکھتی ہیں۔

اجلاس میں شرکانے گندم کے پیداواری منصوبہ-25 2024 کی طباعت کیلئے مختلف موضوعات پر تفصیلی بحث کی جن میں گندم کی کاشت سے لیکر برداشت تک کے عوامل اور اسکی ترقی دادہ اقسام کی کاشت کیلئے موزوں آب و ہوا، شرح بیج، وقت کاشت، زمین کی تیاری، طریقہ کاشت،کھادوں اور پانی کا استعمال، چھدرائی، گوڈی، جڑی بوٹیوں کی تلفی، کیڑوں اور بیماریوں سے تحفظ کے حوالے سے ماہرین کی رائے لی گئی۔بعدازاں زرعی ماہرین کی طرف سے پیداواری منصوبہ گندم2024-25کے مسودہ کوحتمی شکل دیکر طباعت کیلئے منظور کرلیا گیا۔