دفاعی و سرکاری اداروں اور عدلیہ میں تعینات لوگوں کی دوہری شہریت ختم کرنے کے حوالے سے دستور ترمیم بل 2024 سمیت مختلف بلز قومی اسمبلی میں پیش

133

اسلام آباد۔3ستمبر (اے پی پی):دفاعی و سرکاری اداروں اور عدلیہ میں تعینات لوگوں کی دوہری شہریت ختم کرنے کے حوالے سے دستور ترمیم بل 2024 سمیت مختلف بلز قومی اسمبلی میں پیش کر دیئے گئے۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نور عالم خان نے تحریک پیش کی کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 177، 193 اور 208 میں مزید ترامیم کا بل پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے بل کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ دوہری شہریت کا حامل کوئی بھی شخص کسی ایوان کا رکن نہیں بن سکتا حالانکہ وہ مجاز اتھارٹی نہیں ہوتا لیکن ججز اور بیورو کریٹس کی دوہری شہریت پر کوئی پابندی نہیں ہے، اس قانون کے تحت ان پر بھی پابندی ہونی چاہیے۔ وزیر قانون نے کہا کہ کچھ چیزوں کے لئے آئینی ترامیم درکار ہوتی ہیں تاہم اس معاملے کو کمیٹی کو بھجوا دیا جائے۔ بعد ازاں نور عالم خان نے تحریک کی منظوری کے بعد بل پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ نور عالم خان نے توہین عدالت آرڈیننس 2003 کو منسوخ کرنے کا بل پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے بل کے اغراض و مقاصد پیش کئے۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا میں کہیں بھی توہین عدالت پر سزائیں نہیں دی جاتیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ آزادی اظہار رائے ہونا چاہیے۔ انہوں نے بل کی مخالفت نہ کرتے ہوئے بل کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کی اور کہا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت ترمیم بہتر رہے گی۔ گوہر علی خان نے کہا کہ توہین عدالت آرٹیکل 204 میں عدلیہ کے پاس اس اختیار کے حوالے سے ہے کہ اگر اس کے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا تو اس کے تحت کارروائی کرے، اس لئے اس بل کو پیش کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ حکومت کے پاس اکثریت ہوتی ہے تاہم ہماری کوشش ہوتی ہے کہ کوئی بھی بل ہو وہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے تاکہ اس پر بہتر طریقے سے غور ہو سکے۔ گوہر علی خان نے کہا کہ محرک اس بل کو واپس لے لے۔ وزیر قانون نے کہا کہ بل ابھی متعارف ہونا ہے اس پر تفصیلی غور کمیٹی میں ہو گا جبکہ رپورٹ آنے پر آخری فیصلہ اس ایوان میں ہونا ہے۔ بعد ازاں تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

چنگیز احمد خان نے دستور کے آرٹیکل 198 میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد ڈویژن کی آبادی دو کروڑ سے زائد ہے، سستے اور فوری انصاف کے لئے فیصل آباد میں لاہور ہائی کورٹ کا بینچ بنایا جائے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہائی کورٹ کے بینچز میں اضافے یا کمی کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد فیصلہ ہوا تھا کہ صوبائی دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کی جائے گی، یہ بل میرے دل کے قریب ہے، اس طرح کے بینچز بننے چاہیئں، اس پرمزید غور کے لئے بل کمیٹی کو بھجوا دیا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد انہوں نے بل پیش کیا۔