پاکستان کی معیشت مستحکم ہے، جاری مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح 2.8فیصد، آئندہ مالی سال کے دوران 3.2 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، عالمی بینک

258
پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے، جاری مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح 2.8فیصد اور آئندہ مالی سال کے دوران 3.2 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، عالمی بینک
پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے، جاری مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح 2.8فیصد اور آئندہ مالی سال کے دوران 3.2 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، عالمی بینک

اسلام آباد۔10اکتوبر (اے پی پی):عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے، جاری مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح 2.8فیصد اور آئندہ مالی سال کے دوران 3.2 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔یہ بات عالمی بینک کی جانب سے جمعرات کو پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ اور ساؤتھ ایشیا ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ کے نام سے جاری رپورٹس کے اجراء کے موقع پر کہی گئی ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت حالیہ اقتصادی بحران سے مستحکم ہو رہی ہے اور مالی سال 2024 کے اختتام پر ملک کی اقتصادی شرح نمو 2.5 فیصد تک پہنچ گئی ۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں معاشی کساد بازاری کے بعد مالی سال 2024 میں اقتصادی سرگرمیاں بحال ہوئیں جس کی وجوہات میں زرعی پیداوار میں بہتری، مہنگائی میں کمی، محتاط معاشی اقدامات، اور سیاسی غیر یقینی صورتحال میں کمی شامل ہیں تاہم رپورٹ میں غربت میں کمی اورروزگارکے مواقع میں اضافہ کیلئے شرح نمومیں مزید اضافہ کی ضرورت پرزوردیاگیاہے۔ پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرناجی بن حساین نے بتایا کہ پاکستان کی مستحکم ہوتی ہوئی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے۔

اس مثبت رجحان کو برقرار اور مضبوط کرنے کے لئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے منصوبے پر مستقل عمل درآمد کلیدی اہمیت رکھتا ہے جو تیز تر ترقی کی راہ میں حائل دیرینہ رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بنایا گیا ہے۔ ان میں ٹیکس نظام میں اصلاحات، غیر مؤثر اخراجات، زرتلافیوں میں کمی ، معیشت میں ریاست کی ملکیت کی بڑی موجودگی کو کم کرنا، تجارت اور سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں اور توانائی کے شعبے میں نقصانات کو کم کرنا شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے، لیکن کلی معیشت کیلئے خدشات بدستور موجود ہیں۔ رپورٹ کے مرکزی مصنف مختار الحسن نے بتایا کہ پاکستان میں بحالی کاعمل جاری رہنے کی توقع ہے اور مالی سال 2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.8 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

رپورٹ میں پاکستان میں بجلی اورتوانائی کے شعبہ کو درپیش چیلنجز کو بھی اجاگر کیا گیا ہے اور نجی شعبے کی شمولیت کے ذریعے ان مسائل کے حل کے لئے ایک لائحہ عمل پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے شریک مصنف وقاص ادریس نے بتایا کہ بجلی کی تقسیم کے شعبے میں نجی شعبے کی شمولیت،صارفین کی خدمت، نقصانات میں کمی، بہتر انتظام، کارکردگی میں اضافہ اور نئے سرمایہ کاری کے مواقع کی استعدادموجودہے لیکن بہتر نتائج کے لیے حکومت کی سازگار پالیسیاں، مضبوط سیاسی عزم، اور نجی شعبے کی بھرپور شرکت ضروری ہو گی۔

لیڈکنٹری اکانومسٹ توبیازحق اور جنوبی ایشیا کیلئے عالمی بینک کی چیف اکانومسٹ فرانزسکا لیز لوٹے نے خصوصی بریفنگ دیتے ہوئے میں بتایا کہ پاکستان میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے قرضوں کا حجم 73.8فیصد اور آئندہ مالی سال کے دوران 74.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ جاری مالی سال میں جی ڈی پی کے تناسب سے 0.6فیصد اور آئندہ مالی سال کے دوران 0.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

جاری مالی سال میں جی ڈی پی کے تناسب سے مالی خسارہ 7.6فیصد تک رہے گا جس کی بنیادی وجہ شرح سود کی زیادہ ادائیگی ہے تاہم شرح سود اور زری و مالیاتی پالیسیوں میں نرمی کی وجہ سے آئندہ مالی سال کے دوران مالی خسارہ 7.1 فیصد تک گر جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی معیشت کے استحکام کا انحصار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے توسیع فنڈ سہولت پروگرام کے تحت طے کردہ اہداف اور اقدامات پر ہے۔

رپورٹ میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ حکومت ڈسکوز کے بورڈ میں بہتری لا رہی ہے اور اس میں نجی شعبے کو شامل کیاجا رہا ہے جس سے بجلی اور توانائی کے شعبے میں بہتری آئے گی۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔

کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے۔ سرمایہ کاری کے شعبہ میں بھی پیشرفت ہو رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بتایاگیا کہ پاکستان کو درمیانی مدت تک 20 سے 22 ارب ڈالر تک کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان میں ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کی حرکیات پر مبنی ہیں۔ عالمی بینک بجلی اور توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کررہاہے ، بریفنگ میں بتایاگیاکہ غربت کی شرح میں کمی اور روزگار میں اضافے کے لئے نمو کی موجودہ شرح کم ہے۔

روزگار کے مواقع طلب کے مقابلہ میں کم ہے۔ پبلک فنانسنگ سے صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال کے دوران جنوبی ایشیا کے خطے میں اقتصادی ترقی کی شرح چھ اعشاریہ چھ فیصد اور آئندہ مالی سال کے دوران چھ اعشاریہ دو فیصد تک رہنے امکان ہے۔