غزہ ۔4جنوری (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ماہرین نے شمالی غزہ کے ہسپتال پر اسرائیل کی کھلی جارحیت کی مذمت کی ہے ۔ اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے مقررکردہ دو آزاد ماہرین نے ایک بار پھر اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ شمالی غزہ کے آخری فعال ہسپتال کمال عدوان پر اسرائیلی جارحیت سے خوف زدہ ہیں۔ماہرین نے کہا کہ نسل کشی کے ایک سال سے زیادہ عرصے سے، غزہ اور باقی مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں ہسپتالوں پر اسرائیل کی کُھلی جارحیت مزید بےلگام ہو چکی ہے۔
یہ مشترکہ بیان فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی آزاد نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیس اور صحت کے حقوق سے متعلق خصوصی نمائندہ تلالینگ موفوکینگ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین نے کہا کہ وہ حسام ابو صفیہ کی گرفتاری پر شدید تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک اور ڈاکٹر کو قابض افواج نے ہراساں کیا، اغوا کیا اور اپنی من مانی کرتے ہوئے حراست میں لے لیا۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مقرر کردہ آزاد ماہرین ہیں لیکن ان کے بیان کو عالمی ادارے کا موقف نہیں سمجھا جاتا۔
ماہرین نے اُن تشویشناک رپورٹس پر بھی روشنی ڈالی جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے مبینہ طور پر ہسپتالوں کے قریب کچھ افراد کو ماورائے عدالت سزائے موت دی ہے، جن میں ایک فلسطینی شخص بھی شامل ہے جس کے پاس مبینہ طور پر سفید جھنڈا تھا۔انہوں نے غزہ میں وزارتِ صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کی طرف اشارہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کواسرائیلی حملے کے بعدسےفلسطین کےایک ہزار 57 ڈاکٹرز شہید ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب جنیوا میں اسرائیل کے سفارتی مشن نے اس بیان کو حقیقت سے بہت دور قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔اسرائیلی مشن نے کہا ہے کہ یہ (بیان) اہم حقائق کو نظرانداز کرتا ہے ۔