بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ممکنہ امریکی پابندیوں سے بچاؤ کی تیاری شروع کر دی

96
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ممکنہ امریکی پابندیوں سے بچاؤ کی تیاری شروع کر دی

ہیگ۔25جنوری (اے پی پی):بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ممکنہ امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے۔العربیہ کے مطابق فوجداری عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے سٹاف کو فوری طور پر 3 ماہ کی تنخواہ کی ادائیگیاں کرے گی جو پیشگی تنخواہ کی صورت میں ہوگی۔تاکہ امریکی پابندیوں کا فوجداری عدالت کے سٹاف پر اثر منتقل نہ ہو سکے۔ جیسا کہ اس پر مالیاتی پابندیوں کی وجہ سے فوجداری جرائم سے متعلق ٹربیونل کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

امریکا کے ایوان نمائندگان نے فوجداری عدالت کے خلاف اسی ماہ پابندیاں لگانے کے خلاف ووٹ استعمال کیا ہے۔ تاکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو کچھ ماہ پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو جنگی جرائم کے سلسلے میں وارنٹ گرفتاری جاری کر کے بلانے پر عدالت کو سزا دی جا سکے۔فوجداری عدالت نے کچھ ماہ پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کے اس وقت کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ایوان نمائندگان سے منظور ہونے والا پابندیوں کا بل کسی بھی امریکی شہری یا ان اتحادی ممالک کے خلاف جو فوجداری عدالت کے رکن نہیں ہیں کے خلاف عدالتی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔

تاہم پابندیوں کے دائرہ کار میں دیگر کیا کیا چیزیں آتی ہیں اور مالیاتی پابندیوں کا دائرہ کس قدر وسیع ہوگا اس کا اندازہ نہیں ہے۔بین الاقوامی فوجداری عددالت نے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنے طور پر تیاری شروع کر دی ہے۔ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی کی کمپنی مائیکروسافٹ کو بھی فوجداری عدالت کے ساتھ کام کرنے سے روکنے کے پیش نظر شواہد کی تیاری کی جا رہی ہے۔

اس سے مائیکروسافٹ کمپنی بھی متاثر ہوگی۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے ‘روئٹرز’ کو ایک ای میل کی تحریر میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اندرونی طور پر کیے جانے والے اقدامات اور انتظامات کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرے گی۔ البتہ اسے اپنے سٹاف کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ادھر امریکا کے ان ارکان کانگریس نے کہا ہے کہ وہ پابندیوں کے اس عمل کو جلد سے جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ اگلے ہفتے تک ووٹ کا عمل مکمل ہو اور فوجداری عدالت پر پابندیاں لگ سکیں۔

واضح رہے امریکا اس سے پہلے بھی ایک بار فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ 2020 میں ڈنولڈ ٹرمپ کی ہی حکومت میں فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر اور ان کی ایک اعلیٰ معاون پر اس لیے پابندیاں لگائی گئی تھیں کہ پراسیکیوٹر اور ان کے ساتھی امریکی فوجیوں کے افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہے تھے۔

جو امریکہ کے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں تھا۔بین الاقوامی فوجداری عدالت 125 ممالک ارکان کے ساتھ کام کرتی ہے۔ جو جنگی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف انسانی بنیادوں پر بنائے گئے قوانین کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔ تاکہ دنیا میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے انتہائی قابل مذمت واقعات کو روکا جا سکے۔