اسلام آباد۔27مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے جنوبی اور وسطی ایشیا کے مابین علاقائی رابطے اور اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ عالمی اقتصادی حالات میں یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ خطے کے ممالک باہمی تعاون کو فروغ دیں۔وہ منگل کو ایک اعلیٰ سطحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جہاں جنوبی اور وسطی ایشیا کو ملانے والے مشرق-مغرب اقتصادی راہداری کے امکانات پر مبنی ایک جامع تحقیقاتی رپورٹ کا باضابطہ اجراء کیا گیا۔ یہ رپورٹ رینڈ (RAND) کارپوریشن نے جنید فیملی فائونڈیشن اور رینڈ سینٹر فار ایشیا پیسیفک پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے تعاون سے تیار کی ہے۔تقریب میں قازقستان کے سفیر یرزہان کسٹافن سمیت مختلف ممالک کے سفارتکاروں، ماہرین اور ترقیاتی شراکت داروں نے شرکت کی۔
وزیر منصوبہ بندی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے تاریخی طور پر تہذیبی، ثقافتی اور تجارتی روابط رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سیاسی سرحدیں سخت ہو چکی ہیں، لیکن اقتصادی جغرافیہ کی منطق آج بھی قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا کے زمین بند ممالک کو عالمی منڈیوں تک رسائی درکار ہے جس میں پاکستان گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں کے ذریعے کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیا، چین اور وسطی ایشیا کے سنگم پر واقع ہے اور تین ارب کی آبادی والے خطے کا دل ہے، جو تجارت اور اقتصادی تعاون کے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔احسن اقبال نے حکومت کے "فائیو ایز فریم ورک” کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان توانائی اور انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ کے ساتھ علاقائی روابط کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم CPEC 2.0 اور CAREC کوریڈورز پر فعال انداز میں کام کر رہے ہیں
تاکہ مغرب کی جانب وسطی ایشیا تک رسائی ممکن ہو۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کی اپ گریڈیشن، ریلوے لائن کی توسیع، کسٹمز اور بارڈر کراسنگز کی ڈیجیٹلائزیشن ،خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیز) کی ترقی، بجلی کی ترسیلی صلاحیت میں اضافہ شامل ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں کے لیے سرکاری شعبہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں بھاری فنڈز مختص کیے گئے ہیں جن میں سب سے بڑا حصہ انفراسٹرکچر، لاجسٹکس اور توانائی کے منصوبوں کے لیے ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری سنجیدگی ہمارے جاری منصوبوں سے ظاہر ہے، جن کا مقصد پائیدار اور موثر رابطے کو ممکن بنانا ہے۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی رابطے کی کامیابی کے لیے امن ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی رابطہ جبر، قبضے یا بالادستی کی فضا میں پنپ نہیں سکتا۔انہوں نے مشرق-مغرب اقتصادی راہداری کے تصور کو حقیقت میں بدلنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تصور نیا نہیں ہے
لیکن اب اسے محض خواب نہیں بلکہ ایک عملی پالیسی میں تبدیل ہونا ہوگا جس کی بنیاد سیاسی عزم اور باہمی اعتماد پر ہو۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان کی جیو-اکنامکس پر مبنی خارجہ پالیسی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، علاقائی انضمام اور باہمی فائدہ مند تعاون کا حامی ہے، ہمارا قومی ترقیاتی ماڈل ‘اڑان پاکستان’ رابطے، تجارت اور پائیدار ترقی کو اپنی حکمت عملی کے مرکز میں رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقائی راہداریوں خصوصاً زمینی مشرق-مغرب راہداری میں تمام شراکت دار ممالک کے لیے خوشحالی اور عالمی منڈیوں تک رسائی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=602165