اقوام متحدہ غزہ میں بھی جموں کشمیر کی طرح قتل عام روکنے میں ناکام رہی ، منیر اکرم سفیر پاکستان

159
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل فلسطین اور کشمیر میں قابض غیر ملکی افواج کی طرف سے سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، پاکستان

اقوام متحدہ۔21اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ سلامتی کو نسل غزہ میں بھی جموں کشمیر کی طرح قتل عام روکنے میں ناکام رہی ہے ۔ انہوں نے سلامتی کونسل کی15 رکنی باڈی میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جس کی ذمہ داری عالمی امن کو فروغ دینا ہے لیکن وہ نہ صرف غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں کشمیر میں بھارتی قتل عام کوروکنے میں ناکام رہی بلکہ غزہ کے شہریوں پر ہوتے ہوئے ظلم اور قتل عام کو بھی روک نہیں پارہی ۔

انہوں نےسلامتی کونسل کے ممبران کو بتایا کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی طرح بھارت کی 9لاکھ فوجیوں پر مشتمل قابض فوج نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کوجارحانہ طور پر دبانے کی کوشش کی ہے جسے اس کے انتہا پسند رہنما کشمیر کا حتمی حل کہتے ہیں۔امن اور سلامتی کے لیے علاقائی میکانزم کی شراکت پر ایک بحث میں بات کرتے ہوئے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل کی ناکامی کے بعدجنرل اسمبلی کارروائی کرے گی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے گی اور غزہ میں متاثرین تک بلا روک ٹوک امداد پہنچائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں دو ریاستی حل کی دوبارہ کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ مقدس سرزمین میں پائیدار امن کا واحد آپشن ہے۔ منیر اکرم نے کہا کہ سلامتی کونسل کی ناکامیوں کا ازالہ اسے اقوام متحدہ کی رکنیت کا زیادہ نمائندہ بنا کر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی کوتاہیاں بنیادی طور پر پانچ مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا کے ویٹو پاور کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں لہٰذاان ممالک کی منطق کو سمجھنا مشکل ہے جو سلامتی کو نسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں توسیع کی وکالت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اتحاد برائے اتفاق (یوایف سی ) گروپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر مستقل زمرے میں توسیع کی مخالفت کی اور اس کے بجائے ممبران کی ایک نئی کیٹیگری کی تجویز پیش کی ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیمیں امن و سلامتی کے فروغ اور تنازعات کے حل میں کردار ادا کر سکتی ہیں تاہم ان کا کردار سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی، سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر متعلقہ اداروں کے ماتحت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ان کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور افریقی یونین سلامتی کونسل میں اپنے اراکین کی مؤثر طریقے سے نمائندگی کر یں جیسا کہ وہ جی 20 کی کرتے ہیں۔ سفیر اکرم نے بھارت کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم ہے کہ ہمارے خطے میں جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم (سارک) کو سب سے بڑے رکن نے اس کی صلاحیت کو محسوس کرنے سے روکا ہے۔