لاہور۔21اپریل (اے پی پی):پاکستان میں نیپال کی سفیر ریٹا دھیتال نے کہا ہے کہ کراچی اور اسلام آباد سے نیپال کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معاشی تعاون اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابو زر شاد سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان احسن شاہد، کرامت علی اعوان اور عرفان قریشی بھی موجود تھے۔
ریٹا دھیتال نے کہا کہ فضائی رابطے تجارتی و عوامی روابط کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور براہ راست پروازیں نقل و حمل میں آسانی، لاجسٹک رکاوٹوں کے خاتمے اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھٹمنڈو، کراچی اور اسلام آباد کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے۔ نیپالی سفیر نے تجویز دی کہ پاکستان کا ایک اعلی سطحی تجارتی وفد تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے نیپال کا دورہ کرے ، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات 1960 کی دہائی سے قائم اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم اور سیاحت جیسے شعبوں میں مشترکہ منصوبے دونوں ممالک کے لیے اقتصادی فائدے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی تعاون کو ازسرنو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں ابو زر شاد نے کہا کہ پاکستان اور نیپال دہائیوں پر محیط دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر ہمیشہ علاقائی امن کے فروغ اور تجارتی و معاشی روابط کے استحکام کی حمایت کرتا رہا ہے۔
میاں ابو زر شاد نے کہا کہ اگرچہ نیپال کی تجارت میں پاکستان کا حصہ محدود ہے لیکن پاکستان اپنی مسابقتی قیمتوں اور معیاری مصنوعات کے ذریعے نیپال کی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2023-24 کے دوران پاکستان اور نیپال کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم صرف 3.1 ملین ڈالر رہا، تاہم 2024-25 کے پہلے نو ماہ میں پاکستان کی نیپال کو برآمدات 1.9 ملین ڈالر اور درآمدات 1.4 ملین ڈالر ہو چکی ہیں، جو ایک مثبت رجحان ہے۔میاں ابو زر شاد نے دونوں ممالک کے چیمبرز آف کامرس اور دیگر کاروباری اداروں کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دے کر باہمی تجارتی مواقع کو بہتر انداز میں بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ بینکنگ چینلز کو بہتر بنایا جائے، براہ راست پروازیں شروع کی جائیں، تجارتی وفود کا تبادلہ ہو اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کیا جائے تاکہ پاکستان اور نیپال کے درمیان تجارت کے نئے دروازے کھل سکیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585068