جموں وکشمیر میں بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی براہ راست خلاف ورزی ہیں،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا یوم سیاہ پرپیغام

51
نگران وزیر اعظم انوار الحق

اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں بھارتی غیر جمہوری اور غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی براہ راست خلاف ورزی ہیں،بھارتی حکومت کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے،پاکستان کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کے لیے اپنی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔27 اکتوبر 1947 کو بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط جموں وکشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کی مناسبت سے یوم سیاہ کے موقع پر سوشل میڈیا ایکس پر اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہاکہ آج جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال بیت گئے۔ 27 اکتوبر 1947 کو، بھارت نے پہلی بار اپنی فوجوں کو بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں اتارا ۔

تب سے آج تک بھارت نے اس علاقے پر زبردستی قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 76 برسوں میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنی غیر قانونی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزمائے ہیں تاہم بھارت نے5 اگست 2019 سے ایک مذموم مہم کا آغاز کر رکھا ہے جس کے تحت کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنے کی گھناؤنی سازش زوروں پر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے ان مذموم عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جیسا کہ انتخابی حلقوں میں ردوبدل، انتخابی فہرستوں میں غیر کشمیریوں کا اضافہ،کشمیر سے باہر کے لوگوں کو دھڑادھڑ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجراء اور زمینوں اور جائیدادوں کی ملکیت سے متعلق نئے قوانین متعارف کرانا ہے، یہ غیر جمہوری اور غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی براہ راست خلاف ورزی ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آج کشمیر دنیا کا ایک ایسا خطہ ہے

جہاں سب سے ذیادہ قابض فوج تعینات ہے، کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے برسوں سے غیر معینہ مدت تک پابند سلاسل ہیں، جبر کو چھپانے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے میڈیا پر پابندیاں بڑے پیمانے پر مسلط کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ہزاروں بے گناہ کشمیری مرد، خواتین اور بچے بھارتی بربریت کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ تاہم بھارت کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت سے واضح ہو گیا ہے کہ عرصہء دراز سے حل طلب تنازعات عالمی امن کے لئے مسلسل خطرہ ہیں ، کشمیریوں کی یکے بعد دیگرے تین نسلیں دنیا خصوصاً اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا انتظار کر رہی ہیں، عالمی برادری اب اپنی ذمہ داری سے نہیں آنکھیں نہیں چرا سکتی ۔

وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ہندوستان کو اس کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ بھارتی حکومت کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے

بھارت کو جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنا ہو گا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانا ہو گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اورپاکستان کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کے لیے اپنی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔