حکومت پاکستان عوام کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے لئے پرعزم ہے، معاون خصوصی برائے امور نوجوانان کا نیکسٹ جنریشن ریسرچ رپورٹ 2023ء کے اجراءکی تقریب سے خطاب

لندن۔15مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ خواجہ نےکہا ہے کہ موجودہ حکومت نوجوانوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور انہیں حل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، ہمارا مقصد مختلف پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو بڑے پیمانے بہتری کی جانب گامزن کرنا ہے، نیکسٹ جنریشن رپورٹ سے مستقبل کے حوالہ سے پالیسی سازی میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو لندن میں نیکسٹ جنریشن ریسرچ رپورٹ 2023ء کے اجراءکی تقریب میں شرکت کے موقع پر کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ تقریب میں شامل ہونے پر بے حد خوشی محسوس کر رہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا تقریباً 68 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں تقریباً دو تہائی لوگ 30 سال سے کم عمر ہیں، یہی نوجوان ہمارے ملک کی طاقت ، ہمارا مستقبل ہیں ،حکومت پاکستان نوجوانوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور اُن مسائل کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، ہمارا مقصد مختلف پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو بڑے پیمانے بہتری کی جانب گامزن کرنا ہے۔

معاون خصوصی نے کہاکہ حکومت پاکستان اور برٹش کونسل 1948 سے ایک قابل اعتماد اور طویل مدتی شراکت داری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جس کا مقصد دو طرفہ تعلقات قائم کرنا ہے، نیکسٹ جنریشن رپورٹ پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے ایک بروقت وسیلہ ہے تاکہ وہ پاکستان کو درپیش متعدد بحرانوں سے نمٹنے کے لئے پالیسی سازی کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے عوام کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے لئے پرعزم ہے، اس سلسلے میں پرائم منسٹرز یوتھ پروگرام ہمارا فلیگ شپ اقدام ہے جس کا مقصد متعدد سہولیات فراہم کر کے نوجوانوں کو با اختیار بنانا ہے۔

ان اقدامات میں پرائم منسٹرز یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم، لیپ ٹاپ سکیم، ٹیوٹا کے اداروں کے ذریعے مہارت اور قابلیت، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے کھیلوں پر توجہ مرکوز کرنے والے انگیجمنٹ پروگرام، اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات شامل ہیں۔ ہمارے تمام پروگرامز پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت چل رہے ہیں اور تقریبا تمام ترقیاتی اہداف سے جڑے ہوئے ہیں جو نوجوانوں کی ترقی کے مجموعی مقصد کی تکمیل کرتے ہیں۔شزہ فاطمہ نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران برٹش کونسل کے ساتھ حکومت پاکستان کے اہم اقدامات میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے لئے یوکے – پاکستان ایجوکیشن گیٹ وے، پبلک یونیورسٹیوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے جم کلبز، ٹیوٹ کے شعبہ جات سے تعاون اور ملک بھر میں مقامی سکولوں کا فروغ برطانیہ اور پاکستان کے تعاون کی شاندار مثالیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وبائی امراض نے ہمارے معاشرے میں پسماندگی کو بڑھا دیا ہے، 2022 ء میں پاکستان کو شدید دھچکا لگا، پاکستان ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب سے متاثر ہوا تھا، ایک تہائی زمین زیر آب تھی اور 33 ملین افراد براہ راست متاثر ہوئے۔انہوں نے کہا کہ 13سال کے وقفہ کے باوجود 2023ءکی رپورٹ ملک کے نوجوانوں کے لیے انہی چیلنجز اور مایوسیوں کی عکاسی کرتی ہے جو 2009میں رپورٹ کی گئی تھیں ۔معاون خصوصی نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو درپیش ان بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مواقع اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لئے برٹش کونسل اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ برٹش کونسل اور ان کے شراکت داروں اور ٹاسک فورس کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں کہ انہوں نے انتہائی اہم تحقیق پر مشتمل رپورٹ پیش کی جو حکومت، شہریوں اور تمام اہم سٹیک ہولڈرز کو پاکستان کے آبادی کے تناسب سے فائدہ اٹھانے کے لئے آگے کے راستے کا تعین کرنے میں مدد کرے گی۔