سٹیٹ بینک چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو آسان شرائط اور کم مارک اپ پر قرضے فراہم کر رہا ہے ،چیف منیجر سٹیٹ بینک

69
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے حاصل منافع جات کی بیرون ملک منتقلی میں رواں مالی سال کے دوران 115.75 فیصد اضافہ

فیصل آباد۔3نومبر (اے پی پی):سٹیٹ بینک آف پاکستان چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری افراد کیلئے آسان شرائط اور کم مارک اپ ریٹ پر قرضے فراہم کر رہا ہے تاکہ سرمائے کی کمی کی وجہ سے پریشان کاروباری افراد کی مدد کر کے ان کے کاروبار کو مزید بڑھایا جاسکے۔

یہ بات چیف منیجر سٹیٹ بینک آف پاکستان فیصل آباد سرفراز احمد ندیم نے بدھ کو پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی فنانسنگ سکیموں کے بارے میں آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف ایکسپورٹرز بلکہ مقامی کاروباری لوگوں کیلئے بھی صرف 6 فیصدمارک اپ ریٹ پر قرضے فراہم کئے جارہے ہیں مگر افسوس کہ متعلقہ سیکٹر اس سے پوری طر ح مستفید نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ اس کلینک کا مقصد ایک چھت کے نیچے سٹیک ہولڈرز، بینکرز اور رگولیٹرز کو اکٹھا کر کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

اسسٹنٹ چیف منیجر سٹیٹ بینک طاہر عباس نے آگاہی سیشن پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک ایس ایم ایز سیکٹر کی سہولت کیلئے جدید مشینری کی امپورٹ پر،لوکل مشینری پر،پاور جنریشن، رینیو ایبل انرجی اورکام چلانے کیلئے سرمایہ کی ضرورت پر ودیگر کاروباری ترقی کیلئے آسان اقساط پر 6 فیصدسالانہ مارک اپ ریٹ پر قرضے فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سکیمز سے چھوٹے اور درمیانے د رجے کے افراد کو زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہئے اور اگر اس سلسلے میں انہیں بینکوں سے کسی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش ہو تو وہ ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے سٹیٹ بینک سے رجوع کرسکتے ہیں تاکہ ان کے مسائل بروقت حل کئے جاسکیں۔

قبل ازیں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نارتھ زون کے چیئرمین میاں کاشف ضیانے اپنی ایسوسی ایشن کا مختصر تعارف کرایا اور بتایا کہ پی ایچ ایم اے نٹڈگارمنٹس برآمد کرنے والی سب سے بڑی اور منتخب تنظیم ہے اور پاکستان بھر میں اس کی ممبر کمپنیوں کی تعداد 1600سے زائد ہے اور اس ایسوسی ایشن کو ملک میں سب سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایچ ایم اے کے ممبر ان سالانہ 3.8 ارب ڈالر کا زرمبادلہ کماتے ہیں جبکہ ایسوسی ایشن کے دفاتر فیصل آباد کے علاوہ کراچی، لاہور اور سیالکوٹ میں بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹرآج ایک مشکل دور سے گزر رہاہے کیونکہ17فیصدسیلز ٹیکس نافذ ہونے کے ساتھ ساتھ ابھی تک ٹیکسٹائل پالیسی جاری نہیں کی گئی جس سے ایکسپورٹرز اپنے کسٹمرز سے آئندہ کیلئے آرڈرز کنفرم نہیں کرسکتے کیونکہ حکومت نے ابھی تک ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے مستقل بنیادوں پر ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان نہیں کیا۔

انہوں نے اس موقع پر سٹیٹ بینک فنانسنگ سکیمز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان سکیمز کی وجہ سے کچھ حد تک انہیں مالی معاونت کا سہارا مل جائے گا اور خصوصی طور پر یہ ایس ایم ایزسیکٹرکیلئے کافی مفید ثابت ہوگا۔شاہین تبسم سابق چیئرمین پی ایچ ایم اے نے کہا کہ ہمارا لوکل ہوزری سیکٹر بنیان جراب و دیگر مصنوعات کی ملکی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ ان سکیمز سے ہمارا لوکل ہوزری سیکٹر بھی مستفید ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سکیمز کی بدولت ہم جدید ٹیکنالوجی سے بین الاقوامی معیار کی پراڈکٹس بنا سکیں گے۔سوال و جواب کی نشست میں علی حسن منیب اپیرل، زنون نذیر لائلپور نٹ ویئر و دیگر ممبران نے حصہ لیا۔اجلاس میں گروپ لیڈر چوہدری سلامت علی، میاں فرخ اقبال،میاں نعیم احمد، چوہدری جاوید اسلم، ڈپٹی چیف منیجرآصف جبار و ودیگر ممبران نے بھی شرکت کی۔

آخرمیں میاں کاشف ضیا چیئرمین پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نارتھ زون نے معزز مہمانان گرامی چیف منیجر سٹیٹ بینک آف پاکستان سرفراز احمد ندیم کا شکریہ ادا کیا اور ان کو پی ایچ ایم اے کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔