فکر اقبال تمام انسانوں کے لیے مینار نور ہے، اقبال کا حیات آفرین پیغام پہلے کی طرح تازہ ہے، وفاقی وریر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، مدد علی سندھی

94
Federal Minister of Education
Federal Minister of Education

اسلام آباد۔27دسمبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ بلاشبہ اقبال کی شاعری اور فلسفے میں اولین مخاطب مسلمان تھے لیکن ان کی فکر آفاقی اور ہمہ گیر ہے اور ان کا پیغام ساری دنیا کے انسانوں کے لیے ہے، اقبال کا حیات آفرین پیغام پہلے کی طرح تازہ ہے اور آج بھی ہمیں اس کی ضرورت ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں "فکر اقبال اکیسویں صدی کے تناظر میں اور عالم اسلام کے دو عظیم شاعراقبال اور محمدعاکف "کے موضوع پر 2 روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

نگران وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ فکر اقبال میں آج کے مسائل کا حل موجود ہے، فکر اقبال تمام انسانوں کے لئے مینار نور ہے۔پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے وفاقی وزیر تعلیم نے اقبال کی سیاسی فکر کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ بہت خوشی کی بات ہے کہ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نام سے منسوب اس جامعہ میں فکر اقبال پر 2روزہ عالمی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں نہ صرف پاکستان بھر سے دانشور اور اقبال شناس شرکت کررہے ہیں بلکہ مصر، ایران اور ترکیہ کے صاحبان دانش بھی یہاں موجود ہیں، اقبال پرعالمی کانفرنس کے انعقاد پر یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

کانفرنس کا اہتمام شعبہ اقبالیات نے یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے کیا ہے۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری یونیورسٹی ان جامعات میں سے ہے جس میں اقبال کے افکار اور شاعری کو سمجھنے،اقبال کی تعلیمات کی ترویج کے لئے شعبہ اقبالیات قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس شعبے کے ذریعے علامہ اقبال کا پیغام نوجوانوں تک پہنچاتے ہیں۔ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ نسل نو کی تربیت کے لئے فکر اقبال سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اقبال کی تعلیمات میں نوجوان نسل کی تربیت کے افکار کوتلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ترکیہ کے سفیر مہمت پاچاجی اور پروفیسر خلیل طوقار نے کہا کہ اقبال کی شاعری نے ترک قوم پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں کلام اقبال کے کئی تراجم ہوئے ہیں اور ترکیہ کی جامعات میں بھی اقبال پر تحقیقی کام ہو رہا ہے جبکہ پاکستان میں محمد عاکف کی شناسی کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان میں ترکیہ کے عظیم شاعر محمد عاکف کی شناسائی کو فروغ دیں گے۔پنجاب یونیورسٹی لاہور کی پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین اور کراچی کی ڈاکٹر فاطمہ حسن نے اقبال پر اپنے خطبات پیش کیے جبکہ ڈاکٹر سلیم مظہر نے اپنا مقالہ پیش کیا۔

شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دئیے جبکہ ڈاکٹر شیراز زیدی(معتمد کانفرنس)نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینیٹیز پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر نے کہا کہ یونیورسٹی نے نگران وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی کی خواہش اور حکم کی تعمیل کرکے اس کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔عبدالعزیز ساحر نے کانفرنس میں شرکت کرنے پر ترکیہ کے سفیر کا ترکیہ زبان میں شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار کو تو میں میزبانوں میں گنتا ہوں۔عبدالعزیز ساحر نے تمام مقررین و شرکاء کا فردا فردا شکریہ ادا کیا۔