قیام امن اور انسانی حقوق کی فراہمی کیلئے قلیل مدتی اور لانگ ٹرم پلان تیار کررہے ہیں، مشال ملک

120
مشال ملک

فیصل آباد۔ 21 ستمبر (اے پی پی):نگران وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشال ملک نے کہا ہے کہ وزارت انسانی حقوق قیام امن اور انسانی حقوق کی آئین اور قانون کے مطابق فراہمی کیلئے قلیل مدتی (سو روزہ) اور لانگ ٹرم پلان تیار کررہے ہیں۔ ان پلانز کی تیاری کیلئے کمیٹی قائم کی جارہی ہے جو سو روزہ پلان 7 روز میں مکمل کرکے پیش کریگی۔ الیکشن کے بعد منتخب حکومت کے لئے لانگ ٹرم پلان بھی دوسرے مرحلے میں پیش کیا جائے گا۔ پالیسی کی تیاری پر کام شروع کر دی گیا ہے۔

جڑانوالہ میں عالمی امن ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشعال ملک نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق پاکستان میں قیام امن اور انسانی حقوق کی آئین اور قانون کے مطابق فراہمی کیلئے قلیل مدتی (100روزہ) اور لانگ ٹرم پلان تیار کررہے ہیں۔ ان پلانز کی تیاری کیلئے کمیٹی قائم کی جارہی ہے جو سو روزہ پلان 7 روز میں مکمل کرکے پیش کریگی۔ الیکشن کے بعد منتخب حکومت کے لئے لانگ ٹرم پلان بھی دوسرے مرحلے میں پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پلانز کی تیاری میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کی رائے کو شامل کیا جائے گا۔ آئین پاکستان سے راہنمائی لیکر اس کی بنیاد اور سٹرکچر تیار کیا جائے تاکہ آئین کی اصل روح کے مطاب قاس پر عملدرآمد ہوسکے ہے۔ ۔ انہوں اس موقع پر کشمیر ی عوام اور قیادت خصوصا یسین ملک کےساتھ بھارتی حکومت ، فوج اور دیگر اداروں ظالمانہ سلوک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کشیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ سکھوں اور کرسچنز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بھارت میں کشمیریوں اور اقلیتوں کیخلاف حکومت حارحانہ اور ظالمانہ اقدامات کا پردہ فاش ہوگیا۔ اور بھارتی عزائم کھل کر دنیا کے سامنے آگئے۔ بھارت کے کالے کرتوت اور چہرہ دنیا کے سامنے آشکار ہوگیا ہے۔ کشمیر ، منی پور اور ہریانہ کے واقعات بھارتی حکومت کے معاملے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں۔بھارت کے جارحانہ اقدامات کشمیر کی تحریک آزادی کو نہیں دبا سکتے ہیں۔

مسلۂ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے وہاں کی کمیونٹی کو استصواب رائے کا حق دینا ہے۔ بھارت کشمیریوں کے حقوق غصب کر کے عالمی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ کا سانحہ قابل مزمت ہے جس پر دکھ ہے۔ 100 روزہ پلان نے ایسے اقدامات کی سفارش کی جائے گی جس سے اس قسم کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔