نادرا کے 771 دفاتر میں یومیہ ایک لاکھ 25 ہزار شناختی کارڈ کی رجسٹریشن ہورہی ہے ، چیئرمین نادرا طارق ملک

185

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے کہا ہے کہ نادرا نے ماضی میں نظر انداز ہونے والے پونے چار لاکھ معذور افراد ، اقلیتوں ، خواجہ سرائوں اور خواتین کو ایک سال میں نئے شناختی کارڈ جاری کیے ہیں ، ملک بھر میں قائم نادرا کے 771 دفاتر میں یومیہ ایک لاکھ 25 ہزار شناختی کارڈ کی رجسٹریشن ہورہی ہے ،جمعہ اور ہفتہ کا دن خواتین کی رجسٹریشن ترجیحی بنیادوں پرکررہے ہیں ، اب تک نادرا نے آن لائن اپیلی کیشن اور دنیا بھر کے سفارتخانوں میں قائم فاتر کے ذریعہ 10ملین اورسیز پاکستانیوں کی رجسٹریشن کی ہے ،معذروں کو فری شناختی کارڈ فراہم کر رہے ہیں ،بین الاقوامی معیار کے مطابق شناختی کارڈ پر خواتین کی تصویر لازمی قرار دی گئی ہے ، دو شناختی کارڈ جرم ہیں ،حکومت کی ایمنسٹی پالیسی سے استفادہ حاصل کر کے ایک شناختی کارڈ فوری منسوخ کرایا جائے ۔ وہ منگل کو سرکاری ٹی وی پر نادراآور میں عوامی سوالات کے جوابات د ے رہے تھے ۔

چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی ہدایات پر سرکاری ٹی وی چینل پر عوام کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لئے یہاں موجود ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے علاوہ ای کچہری کی انعقاد کر کے عوام کے ساتھ رابطہ بڑھا کر عوام کی آوازیں سن کر پالیسیوں میں تبدیلیاں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران معذور افراد ، اقلیتوں ، خواجہ سرائوں اور خواتین کی رجسٹریشن ہر مہینے بڑھی ہے ، ایک سال میں ان شعبوں کے پونے چار لاکھ نئے شناختی کارڈ بنا کر قومی دھارے میں لائے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت میں نے نادرا کا چارج لیا تو ملک کے اندر 659 نادرا دفاتر تھے اور اس وقت ملک میں 771 نادرا دفاتر بن چکے ہیں ،ہم نے نادرا دفاتر وہاں کھولے جہاں پر نادرا کو کوئی آفس نہ تھا ، ہم نے 100 سے زائد نئے دفاتر کھولے ، ماضی میں بھی جب میں چیئرمین نادرا رہا تو میرا یہ ہدف تھا کہ ملک بھر کے 146 اضلاح میں نادرا دفاتر ہونے چاہیں ، اب میرا بدف ہے کہ ملک بھر میں نادرا کے دفاتر ہونے چاہیں اس وقت ہم 495 تحصیلوں تک پہنچ چکے ہیں ،اب ہم موٹر سائیکل سروس شروع کرنا جا رہے ہیں ، باقی عوامی ادارے عوام کو اپنے پاس بلاتے ہیں، ہم عوام کی دہلیز پر پہنچتے ہیں ۔نادرا کے ملک بھر میں قائم 771 سینٹروں کے ذریعے یومیہ 75 ہزار یومیہ رجسٹریشن کرتے تھے لیکن اب ہم نے استعداد کارڈ بڑھا کر ہم یومیہ ایک لاکھ 25 ہزار رجسٹریشن کرتے ہیں جن میں 75 فیصد خواتین ہیں ،25 منٹ میں ڈیٹا انٹری کا عمل ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے شناختی کارڈز بنانے کے حوالے سے ایشوز کا پتہ ہی نہیں تھا ، دوبارہ چیئرمین نادرا بنا تو تین نئے شعبے قائم کیے ، پہلا انکلویسو رجسٹریشن شعبہ قائم کیا جس کی سربراہ خاتون ہے جس کی ذمہ داری نظر انداز طبقات کی رجسٹریشن کا عمل تیز اور فعال بنانا ہے ۔ دوسرا شعبہ پبلک انگیجمنٹ شعبہ بنایا جس کا کا م عوام سے رابطہ بڑھنا ہے اورتیسرا سٹریٹجک ریفارمز یونٹ بنایا جس کا کام ڈیٹا سے متعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہفتے میں دو دن خواتین کی رجسٹریشن ترجیحی بنیادوں پر کر رہے ہیں اس سے خواتین کی رجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے ، ہر سینٹر میں خواتین ، معذوں ، سمندر پار پاکستانیوں، مردوں اور سینئر سیٹزن کے لئے الگ الگ کائونٹر قائم کیے جاتے ہیں۔ بڑے شہروں میں قائم نادرا سینٹر 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے پاک آئی ٹی کے نام سے آن لائن اپلی کیشن متعارف کرائی ہے ، اس کا تجربہ 2لاکھ پاکستانیوں پر کیاہے اور کامیاب رہا ہے ، جو لوگ کام کی غرض سے خلیجی ممالک میں گئے ہیں ان کے لئے سفارتخانوں میں دفاتر قائم کر دیئے ہیں ،8.4 ملین پاکستانی رجسٹرڈ کیے ہیں جس میں بچوں کو شامل کریں تو 10 ملین اووسیز پاکستانیوں کی رجسٹریشن کی ہے ۔ انہوں نےکہا کہ نادرا کی موبائل رجسٹریشن بسیں ان کے لئے بھی دستیاب ہیں جو بیڈپر ہیں اور اٹھ نہیں سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کی ویکسینیشن کے لئے دو نوں خوراکوں کے اندارج کے عمل کو شناختی کارڈ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ۔ 100ملین آبادی کو ہم نے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کا اجرا کیا ہے ، یہ ایک کامیاب عمل ہے دنیا اس کو سراہا رہی ہے۔

چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ نادرا کے ملازمین ایک اثاثہ ہیں ،2013 میں 13ہزار اور اب 21ہزار ملازمین ہے ، ہم کوشش کررہے ہیں کہ ادارے کو سیاسی مداخلت سے پاک کریں ،یہاں پر کام کرنے والے وہ لوگ ہوں جو عوام کی خدمت کو اپنا نصب العین سمجھیں، ہم عوام کے باس نہیں نوکر ہیں ، نادرا میں بھرتی کے لئے ایک ایچ آر پورٹل بنا دیا ہے ،اس میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نادرا میں ماضی میں ترقیاں بھی بااثر لوگوں کے کہنے پر ہوتیں رہیں ہیں ، میرے آنے کےبعد ترقی بورڈ میں 1910 ملازمین کو شامل کیا گیا جن میں سے 350 لوگ ترقی پائے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نادرا قومی اور بین الاقوامی پراجیکٹ کرتا ہے اس سے جو ریونیو حاصل کرتا ہے اس سے اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں، حکومت سے نادرا ایک روپیہ بجٹ حاصل نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ میں تصویر متعارف کرائی ہے ،عمرہ ،حج یا کسی دوسرے ملک جائیں تو اس کے لئے بھی تصویر لازمی ہے، ہم بین الاقوامی معیار کو اپنا رہے ہیں ، ہماری پالیسی ہے کہ خواتین کی تصویر بھی ہوگر برقعہ بھی ہو تو تصویر لی جاسکتی ہے ۔ظہیر عباس ساکن حیدر آباد نے ٹیلی فون کے ذریعہ شکایت درج کرائی کہ میرا اور میرے اہلخانہ کا شناختی کارڈ ایک سال سے نہیں بن رہا ۔

چیئرمین نادرا طارق ملک نے جواب دیا کہ آپ کی اپائٹمنٹ 29جون کو کرادی ہے، سینٹر انچارج اور ٹیم خود رابطہ کریں گے ، نادرا کارڈ ہولڈر آپکے شناختی کارڈ سے متعلق شہادت دے گا تو شناختی کارڈ بھی جاری کر دیا جائے گا ۔ کوئٹہ سے زرام نے بتایا کہ میرے شناختی کارڈ ریکارڈ میں ایک غیر متعلقہ شخص ہے ، ریکارڈ کو اپ ڈیڈ کرنے کے لئے ایک مہم چلائی گئی تھی جس میں شناختی کارڈ نمبر 8009 پر شناختی کارڈ بھجوائیں تو فیملی ٹری سامنے آجاتی ہے، اس حوالے سے 29ہزار شکایات آئیں ہیں ، جن کے فیملی ٹری میں غیر متعلقہ فرد شامل ہو تو ایک بیان حلفی اپنے قریبی نادرا سینٹر میں جمع کرائیں تو ترجیحی بنیاد وں پر غیر متعلقہ شخص کا نام خارج ہوجائے گا ۔

کراچی سے میاں حبیب جان نے اپنی شکایت میں بتایا کہ میری اہلیہ کا شناختی کارڈ اپلائی کیا تو معاملہ ویری فیکیشن میں ڈال لیا ۔ جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ گرائونڈ ویری فکیشن کے لئے آپ نے کوئی ایک ڈاکومنٹ فراہم کردیں تو آپ کے شناختی کارڈ کی اجرا میں حائل رکاوٹ دور اور کیس حل ہوجائے گا ۔اقبال حسن ساکن رحیم یار خان نے کہا کہ میرے ابو کے دو شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں ، ایک پر پنشن اور دوسرے پر بچوں کا اندارج ہے ، اس معاملے کو حل کیا جائے ۔ چیئر مین نادرا طارق ملک نے کہا کہ دو شناختی کارڈ بنانا جرم ہے ، 34ہزار ایسے لوگ ہیں جن کے دو شناختی کارڈز ہیں ، حکومت نے ایک ایمنسٹی سکیم دی ہے جس میں ایک جرمانہ کر کے ایک شناختی کارڈ منسوخ ہوسکے گا ۔

مردان کےرہائشی کامردان نے بتایا کہ یہاں پر نادرا دفتر میں بہت رش ہوتی ہے، خواتین کے لئے اگر الگ دفتر قائم ہو تو بہتر ہوجائے گا جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ صوابی سمیت ہم نے اب تک 19 مقامات پر خواتین کے الگ نادرا دفاتر کھول چکے ہیں، مردان اگلے مرحلے میں شامل ہے تب تک یہاں کی خواتین آن لائن شناختی کارڈ اپلائی کریں ۔اورنگی ٹائون کراچی کی رہائشی شمع نے بتایا کہ میرے خاوند کی شناختی کارڈ کی معیاد 2012 ختم ہوگئی ، ہم نے تجدید کے لئے یوپی دفتر سے رجوع کیا تو ایک تاریخ دی اس کے بعد گئے تو بتایا کہ آپ کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا ہے جس پر چیئرمین نادرا نے بتایا کہ آپ کا کیس انٹیلی ایجنسی کو بھجوایا گیا ہے ، 4جولائی 2022 کو فوکل پرسن کاشف آرائیں کے پاس آپ پیش ہوں وہیں پر فیصلہ ہوجائے گا ۔مٹیاری کے رہائشی جان خان نےبتایا کہ میری تاریخ پیدائش میں تین سال کا فرق ہے ، میرا مسئلہ حل نہیں ہورہا ۔

چیئرمین نادرا نے کہا کہ آٹھویں جماعت کا رزلٹ کارڈ، یونین کونسل کا برتھ سرٹیفکیٹ اور میڈیکل کی بنیاد پر عمل تبدیل کی جاسکتی ہے ، شناختی کارڈ ملنے کے 60دنوں کے اندر فری آف کاسٹ غلطی ٹھیک کرائی جاسکتی ہے ۔ وہاڑی کے رہائشی عظمت علی نے بتایا کہ وہاڑی میں نادرا آفس میں صرف ایک ہی بوتھ چلایا جاتا ہے جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آفس کھلے رکھیں ، اپنے دفاتر کو سولر پر منتقل کر رہے ہیں ،بلوچستان میں 34دفاتر سولر پر منتقل کر دیئے ہیں ۔

حفیظ اللہ ساکن پشین نے کہا کہ میرا شناختی کارڈ بلاک ہے ، میری اہلیہ کا پہلے شناختی کارڈ پر تصویر نہے پر بلاک ہے ۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ یہ مسئلہ حل ہوچکا ہے انھیں جلد شناختی کارڈ مل جائے گا ۔کراچی کے دادو خان نے کہا کہ میری فیملی نے ایک غیر متعلقہ شخص شامل ہوچکا ہے ،شکایت درج کرائی تو عمل نہیں ہورہا، چیئرمین نادرا نے کہا کہ یہ معاملہ جلد حل کر لیا جائے گا ۔