کسان سے لیکر ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنیوالے تمام شعبوں کے مالی مفادات کے تحفظ کیلئے جامع و متوازن نظام ضروری ہے،صدر فیصل آباد چیمبر

68
President Faisalabad Chamber
President Faisalabad Chamber

فیصل آباد۔ 19 جنوری (اے پی پی):فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا کہ زرعی پیداواریت اور ویلیو ایڈیشن کیلئے ایک جامع اور متوازن نظام کی ضرورت ہے تاکہ کسان سے لیکر ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے والے تمام شعبوں کے مالی مفادات کا مؤثر تحفظ کیا جا سکے۔ نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام پھلوں اور سبزیوں کو خشک کرنے کے سلسلہ میں تھائی لینڈ سے رابطوں کے ذریعے متنوع کاروباری مواقعوں کے موضوع پر ایک سیمینار کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک زرعی ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی براہ راست اس شعبہ سے منسلک ہے اور اس حوالے سے یہ موضوع انتہائی بروقت اور مناسب ہے۔

انہوں نے اپنے دورہ ہنزہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں کی خوبانی بہت اچھی تھی۔ انہوں نے باغبانوں سے اِس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں درخت لگانے، اُن کی دیکھ بھال کرنے، پیداوار کو سنبھالنے اور خشک کرنے کے بارے میں تربیت دی گئی۔ اِن لوگوں کے مطابق پہلے جس خوبانی کو 200روپے کلو میں فروخت کرتے تھے اب اس کو خشک کرکے 2ہزار روپے میں برآمد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سبزیوں اور پھلوں کو خشک کرنے سے متعلقہ تمام مراحل کے بارے میں مکمل معلومات اور تربیت مہیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسانوں کو معلوم ہوکہ وہ اپنی پیداوار کو خشک کرکے کہاں منافع بخش طور پر فروخت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے زراعت کی مکمل چین کے درمیان مضبوط روابط اور توازن پر بھی زور دیا اور کہا کہ جب تک یہ روابط مضبوط نہیں ہوں گے ایک شعبے کو فائدہ اور دوسرے کو نقصان ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو 8ہزار روپے میں کپاس خریدنے کا یقین دلایا جس کی وجہ سے پیداوار دوگنی ہوئی مگر انہیں اس کی قیمت صرف 6ہزار روپے ملی جبکہ بنولے پر 17فیصد سیل ٹیکس بھی لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال مکئی کی بہترین فصل ہوئی پہلے ہم صرف 85ملین ڈالر کی مکئی برآمد کرتے تھے جبکہ اس سال 265ملین کی مکئی برآمد کی گئی لیکن اس چکر میں زمیندار کو مالی نقصان ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ 18فیصد نمی والی مکئی 11سو جبکہ 12فیصد نمی والی 16سے 18سو روپے میں فروخت ہوئی۔ انہوں نے ترکی کی سبزیوں کے معیار کو سراہا اور کہا کہ ہماری پیداوار بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونی چاہیے۔ سویابین کے حوالے سے ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا کہ ہماری جامعات نے اس وقت سویابین کے دو بیج تیار کئے جب پولٹری فیڈ کی 50 فیصد صنعت تباہ ہو چکی تھی اور اس وجہ سے چوزوں، مرغ اور انڈوں کی قیمت میں دو گنا اضافہ ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سویابین پاکستان میں پیدا ہی نہیں ہوتی تھی اور ہمارا تمام ترانحصار اس کی درآمد پر تھا مگراس سلسلہ میں ایس آر او ہی جاری نہ کیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں درآمدات پر انحصار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا نہیں ہوتے اور ہمیں اپنے کسانوں کو بتانا ہوگا کہ کس فصل کی کتنی اور کب ضرورت ہے اور یہ کام زراعت افسروں کو کرنا ہوگا تاکہ کسان صرف انہی فصلوں کی کاشت کریں جن کی ملک کو ضرورت ہے اور جن کی پیداوار سے زمینداروں کو بھی منافع ہو۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی قیمت 4ہزار روپے فی من مقرر ہوئی ہے اب کاشتکار گندم کو ترجیح دیں گے لیکن اگر یہ بہت زیادہ ہوئی تو مارکیٹ میں اِس کے نرخ گر سکتے ہیں جس سے آئندہ اس کی کاشت کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

اسلئے ہمیں ملکی غذاؤں اور صنعتی ضروریات کا مکمل ادراک ہونا چاہیے تاکہ صرف فاضل پیداوار کو ہی برآمدکیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پھلوں اور سبزیوں کو خشک کرنے سے کسانوں کو اُن کی پیداوارسے خاطر خواہ منافع ملے گا تاہم ان معلومات کو آسان اردو میں شائع کر کے کسانوں تک پہنچایا جانا چاہیے۔ اس سے قبل این پی او کے ڈپٹی منیجر فہد امتیاز نے کہا کہ زرعی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ اُس کے معیار میں بھی بہتری ضروری ہے اور اس مقصد کیلئے ہمیں تھائی لینڈ کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔

آخرمیں قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے این پی او کے جنرل منیجر وجیہ اے عباسی کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔ جبکہ وجیہ اے عباسی نے چیمبر کے نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی کو این پی او کی شیلڈ دی۔ اس موقع پر این پی او کے عبدالقیوم، محمد آصف اور دیگر سپیکرز بھی موجود تھے۔