آج کی تبدیلی کی رفتار کے پیش نظر موسمیاتی فنانسنگ کے اہداف میں تین گنا اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر شیری رحمان کا وزارتی اجلاس برائے موسمیات و ترقی سے خطاب

نیویارک۔23ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی انحطاط کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کےذمہ دار ممالک کو اگلی کوپ کانفرنس میں نقصانات کو پورا کرنے کے لئے ایک باضابطہ میکانزم بنانے کے لئے آگے بڑھنا ہوگا بصورت دیگر ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درپیش بحرانوں کا سامنا کرنا پڑتا رہے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو یارک میں دوسرے وزارتی اجلاس برائے موسمیات و ترقی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران کی فرنٹ لائنز پر ہے، عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 1فیصد سے بھی کم حصہ کے باوجود موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہمارا خطرہ بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تبدیلی کی رفتار کے پیش نظر جس چیز کی ضرورت ہے وہ موسمیاتی فنانسنگ کے اہداف میں تین گنا اضافہ ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریوں پر بات کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ سیلاب کا بحران مہینوں تک رہے گا اور پہلے ہی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ 1500 سے زیادہ اموات اور 12,860 افراد زخمی ہوئے، صرف سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں قائم ہیلتھ کیمپوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 78,000 مریض آئے اور کچھ جگہیں اب بھی کئی فٹ سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے اپنے وعدوں پر قائم ہے اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے لیے تعاون کا خواہاں ہے لیکن اگر دنیا میں بڑے پیمانے پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج بند نہ ہوئے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ آج خط استوا کے قریب ممالک کو غیر منصفانہ طور پر آب و ہوا کی خرابی کا سامنا ہے۔ ہم درجہ حرارت میں بڑی تبدیلیوں کا سبب نہیں لیکن ہم ناگہانی آفات جیسے برفانی تودوں کے پگھلنے، سیلاب، خشک سالی اور 53 سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے والی گرمی کی شدید لہروں کا سامنا کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موافقت کے لیے مالی اعانت کے منصوبوں پر بات ہوتی ہے لیکن ہمارے جیسے ممالک اب ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے انسانی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے وسائل کا ٹھوس انتظام چاہتے ہیں۔