اسلام آباد پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنخواہوں، الائونسز اور شہداء پیکیج کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مساوی کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد۔1جون (اے پی پی):وزارت داخلہ نے اسلام آباد پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنخواہوں، الائونسز اور شہداء پیکیج کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مساوی کرنے اور اسلام آباد میں جرائم کی روک تھام کیلئے کیمروں کی کوریج 100 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ فسادی مارچ کو کسی بھی صورت اسلام آباد میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا اور شرپسند عناصر اور قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

وزارت داخلہ کی طرف سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی زیرصدارت اسلام آباد پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کی آپریشنل استعداد کار بڑھانے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے علاوہ کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری صلاح الدین محسود، آئی جی پولیس اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر، چیف کمشنر اسلام آباد عامر احمد علی اور دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں امن و امان کیلئے اسلام آباد پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کو مزید مالی، تکنیکی وسائل اور لیگل سپورٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں اور الائونسز کو پنجاب پولیس کے مساوی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ اسلام آباد پولیس کے شہداء پیکیج کے ایک ارب کے بقایاجات فی الفور ادا کرنے، فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنخواہیں، الائونسز اور شہداء پیکیج کو خیبر پختونخوا پولیس کے مساوی کرنے اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کو پولیس کی معاونت کیلئے بطور اینٹی ریاٹ فورس استعمال کرنے اور اس سلسلے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کو ضروری تربیت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کی فول پروف سکیورٹی کیلئے لاہور کی طرز پر اسلام آباد سیف سٹی کو جدید ترین بنایا جائے گا اور امن و امان کو یقینی بنانے اور سٹریٹ کرائم کے خاتمے کیلئے کیمروں کی کوریج کو سو فیصد کیا جائے گا۔ اجلاس میں راولپنڈی اسلام آباد کی پولیس اور انتظامیہ کے درمیان کوآرڈینیشن میکینزم قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو فسادی جتھوں اور شرپسند عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ اسلام آباد بالخصوص ریڈ زون کی سکیورٹی مزید بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے شہدا کے لواحقین اور زخمی اہلکاروں کی بہترین دیکھ بھال کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران پیشہ وارانہ انداز میں فرائض سرانجام دینے والوں کو تعریفی اسناد اور کیش ایوارڈ دیئے جائیں اور لانگ مارچ کے دوران ہنگاموں میں ملوث شرپسند عناصر کے خلاف درج مقدمات کی پیروی کی جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم نے انتشار اور انارکی پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فسادی مارچ کو کسی بھی صورت داخل نہیں ہونے دیا جائے گا، فسادی مارچ اور شر پسند عناصر کو سختی سے کچلا جائے گا اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے فسادی مارچ کے شرپسندوں کے پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکاورں پر تشدد اور حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فسادی مارچ سے بہترین پیشہ وارانہ انداز میں نمٹنے اور امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے پولیس، رینجرز اور ایف سی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس اور ایف سی کی تنخواہیں، الائونسز اور شہداء پیکیج کو آئندہ مالی سال سے پنجاب اور کے پی کے کے مساوی کر دیا جائے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے دیں گے نہ ہی سماجی و معاشرتی طور پر، پاکستان اور اس کے عوام کا مفاد سب سے مقدم ہے، پاکستان کو فتنہ پھیلانے والے عناصر کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔