ایسٹر کا تہوار ، سچائی ،انصاف اور امید کا آفاقی پیغام

ایسٹر کا تہوار ، سچائی ،انصاف اور امید کا آفاقی پیغام
ایسٹر کا تہوار ، سچائی ،انصاف اور امید کا آفاقی پیغام

رپورٹ، امتیاز احمد
عیسائی مذہب میں آج ،4 اپریل کو منانے جانے والےایسٹر کے تہوار کو بہت اہمیت حاصل ہے‘مسیحی برادری کے عقیدہ کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دفنائے جانے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے واقعہ کی یاد میں یہ دن منایا جاتا ہے اور عیسائیوں کا سب سے بڑاتہوار سمجھا جاتا ہے۔ہرسال ایسٹر کی تاریخ کا تعین شمسی اور قمری دونوں کیلنڈروں کی مدد سے کیا جاتا ہے۔21 مارچ کے بعد جس تاریخ کو پورا چاند ہوتا ہے اس کے بعدکا پہلا اتوار ایسٹر سنڈے ہوتا ہے۔اس طرح ایسٹر سنڈے 22 مارچ سے لے کر 25 اپریل کے دوران کسی دن بھی ہوسکتا ۔ روایات کے مطابق ہزاروں سال پہلے عیسیٰ مسیح کو جب سولی پر چڑھایا گیا تھا اس کے بعد گڈ فرائیڈے کے تیسرے دن یعنی پہلے سنڈے کو عیسیٰ مسیح دوبارہ زندہ ہو گئے۔عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ دوبارہ زندہ ہونے کے بعد حضرت عیسی 40 دن تک اپنے پیروکاروں کے درمیان رہے اور بعد میں جنت میں چلے گئے۔یہ جشن 40 روز تک جاری رہتا اور آخری سنڈے کو ختم ہوتا ہے۔عیسائی مذہب کے پیروکار اسے برائی پر اچھائی کی جیت اور موت کو شکت دے کر دوبارہ اٹھ جانے کےجشن کے طور پر بھی مناتے ہیں۔ ایسٹر ڈے کا آغاز گرجا گھروں میں دعائیہ تقریبات سے ہوتا ہے‘کیک کاٹے جاتے ہیں اور مختلف مذہبی پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔مریم ہولی چرچ،

نیو انارکلی، لاہور کے مسیحی مذہبی پیشوا فادر سیمسن دلاور نے اس موقع پر کہا کہ ایسٹر تہوار عیسائی عقیدے کا ایک بنیادی جزو ہے جو مسیح کی سولی، موت اور دوبارہ زندہ ہوجانے کے بنیادی عقیدے پر مبنی ہے، انہوں نے کہا کہ ایسٹر صدیوں سے منایا جانے والامذہبی تہوار ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ آج کرسمس زیادہ دھوم دھام اور شوق سے منایا جاتا ہے لیکن ایسٹر ڈے بھی عیسائی عقیدے کا بنیادی ستون ہے‘ یسوع مسیح کے دوبارہ زندہ ہونے کے اس عقیدے کے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ 40 دن کے روزے رکھنے کے بعد، ہفتہ کا آغاز پام اتوار سے ہوتا ہے اور اس کے بعد گڈ فرائیڈے سے تین روزہ عبادت ہوتی ہے اور یہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے موقع پر ایسٹر اتوار تک جاری رہتا ہے۔ ایسٹرڈے پر عبادت کا مقصد عیسیٰ مسیح کے سولی پرچڑھنے اوران کے دوربارہ جی اٹھنے پر شکر گزاری کرنا ہے۔فادر سیمسن دلاور نے مزید کہا کہ حضرت عیسیٰ مسیح نے اپنے زمانے میں معاشرے میں ہونے والی ناانصافیوں اور برائیوں کے خلاف آواز اٹھائی جس کے لئے انہیں تکالیف کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ایسٹر کا دن ہمیں اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ہم آج دنیا میں ہونے والی ناانصافیوں اور برائیوں کے خلاف آواز بلند کریں‘ جیسا کہ یسوع مسیح نے رومیوں کے خلاف آواز بلند کی جو یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے حق، امن اور محبت کی آواز کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا ہے لیکن حضرت مسیح کے دوبارہ جی اٹھنے نے انھیں غلط ثابت کیا۔

ڈین لاہور کیتھڈرل چرچ‘ فادر شاہد معراج نے کہا کہ ایسٹر ڈے مذہبی رسومات اور عبادت کی روح کے بارے میں محض خوشی سے کہیں زیادہ ہے، انہوں نے کہا کہ ایسٹرڈے تقویٰ، توبہ، طہارت، پاکیزگی، امن، محبت، صلح اور نجات کا درس دیتا ہے۔فادر شاہد معراج نے کہاکہ یہ دن ان تمام لوگوں کے لئے ایک آفاقی پیغام ہے جو سچائی اور انصاف کی فتح کے لئے کوشش کرتے ہیں‘ سچائی پر جھوٹ کو کبھی فتح نہیں ہوسکتی اور تاریکی کبھی بھی روشنی پر قابو نہیں پاسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت مسیح نے اپنے خون سے دنیا کے گناہوں کو دھو لیا اور برائی اور ناانصافی کی طاقتوں کے خلاف ان کی مزاحمت آنے والی نسلوں کے لئے ایک روشنی اور مشعل راہ ہے۔انہوں نے کہا ایسٹر زندگی اور امید کا تہوار ہے اور کورونا وباء کی موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ ہم بحیثیت قوم مستحکم کاوشوں کے ذریعے اس وباء کو شکست دینے کے لئے اپنا اپنا بھر پورکردار ادا کریں۔ اس موقع پر دونوں عیسائی مذہبی پیشواؤں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کے بہت مشکور ہیں جنہوں نے ایس او پیز کے مطابق عیسائی برادری کو ایسٹر کا تہوار منانے کی اجازت دی۔

صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجاز عالم آگیسٹن نے ایسٹر کے موقع پر اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ ایسٹر کا اصل پیغام محبت، مسرت اور خوشیاں بانٹنا ہے‘ عیسائی مذہب میں ا س دن کی بہت اہمیت ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام اقلیتوں کو ریاست میں مساوی حقوق حاصل ہیں اور آئین پاکستان ان کومذہبی آزادی کے حقوق کا مکمل تحفظ دیتا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ محبت، امن اور قربانی کو فروغ دینے کے لئے یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے موجودہ کورونا حالات کی وجہ سے عیسائی برادری سے اپیل کی کہ وہ حفاظتی اقدامات کے تحت ایسٹر کا تہوار اپنے گھروں میں منائیں سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کے علاوہ تقریبات میں فیس ماسک کے استعمال کو بھی یقینی بنائیں تاکہ وہ اس موذی وباء سے خود بھی اپنے خاندان کو بھی محفوظ رکھ سکیں۔