ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ چھاتی کا کینسر پاکستان میں ہے، خواتین میں اس کے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے زیادہ جارحانہ طور کام کرنے کی ضرورت ہے،ثمینہ عارف علوی

کراچی۔14اکتوبر (اے پی پی):خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ چھاتی کے کینسر پاکستان میں ہیں اور ملک میں ہر سال ایک لاکھ خواتین اس مہلک بیماری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو گورنر ہا ئوس میں منعقدہ چھاتی کے کینسر کے متعلق آگاہی مہم پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا

۔ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ ہمارے پاس ملک میں چھاتی کے کینسر کے مریضوں کے بارے میں کوئی مستند اعداد و شمار نہیں ہیں کیونکہ ہمارے پاس اس حوالے سے مرکزی ڈیٹا بیس کی کمی ہے اور ہم اس مقصد کے لیے مرکزی ڈیٹا بیس تیار کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب خواتین میں اس کینسر کے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے زیادہ جارحانہ طور کام کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ملک کے دور دراز علاقوں کی خواتین میں چھاتی کے کینسر کی آ گاہی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کو ماہانہ بنیادوں پر ان کے خود معائنہ کے بارے میں آگاہ کرنے کی ضرورت ہے جو ابتدائی مرحلے میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ بلوچستان کی خواتین سے اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے خاتون اول نے کہا کہ انہوں نے بلوچستان کی خواتین کو بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے بہت فعال طور پر کام کرتے ہوئے پایا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران کی جانے والی کوششوں سے اس بیماری سے منسلک بدنامی کو توڑنے میں مدد ملی ہے اور اب پاکستان میں خواتین چھاتی کے کینسر کے مسائل کے بارے میں کھل کر بات کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی مہم جو تقریبا دو سال قبل شروع کی گئی تھی کے دوران پاکستان کے مختلف حصوں میں بہت سے پروگرام منعقد کیے گئے۔انہوں نے اپنی ٹیم کے ارکان ، میڈیا ، غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)اور سرکاری محکموں کے چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی مہم میں بھرپور کردار ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ گورنر سندھ کی اہلیہ ریما عمران اسماعیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ چھاتی کے کینسر کی ابتدائی تشخیص سے تقریبا 98 فیصد مریضوں کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کا کینسر پاکستان کی خواتین آبادی میں کینسر سے متعلق اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے کیونکہ ہر سال 90 ہزارنئے کیسز کی تشخیص ہوتی ہے

جن میں سے 40 ہزار اس کینسر کے سامنے زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔پاکستان میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے کہا کہ مناسب خوراک ، جسمانی سرگرمیاں اور دودھ پلانا ان عوامل میں سے ہیں جو چھاتی کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔انہوں نے پبلک ہیلتھ کیئر سنٹر کی سطح پر دائیوں اور نرسوں کو تربیت دینے پر بھی زور دیا تاکہ وہ اپنی صلاحیت کو بڑھائیں اور چھاتی کے کینسر کے مریضوں کے علاج میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ چھاتی کا کینسر پاکستان میں 40 سے 50 سال کی عمر کی خواتین میں زیادہ عام ہے

جبکہ یہ بیماری مغرب میں 50 سے 60 سال کی عمر کی خواتین میں زیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کم عمری میں اس بیماری کے متعلق آگاہی پیدا کرنا زیادہ ضروری ہے۔ڈاکٹر مہیپالا نے پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے بیگم ثمینہ عارف علوی کے کردار کو سراہا۔