دور افتادہ علاقوں کی غریب اور نادار خواتین کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نیٹ ورک میں شمولیت اولین ترجیح ہے، فیصل کریم کنڈی

اسلام آباد۔19دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ دور افتادہ علاقوں خاص طور پر سابقہ فاٹا اور بلوچستان کی غریب اور نادار خواتین کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نیٹ ورک میں شمولیت اولین ترجیح ہے۔

سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پارلیما نی وفد کو بی آئی ایس پی پر بریفنگ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے جاری اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا اور سابقہ فاٹا کے اراکین قومی اسمبلی سے کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں بی آئی ایس پی کے مختلف پروگراموں میں شمولیت کے حوالہ سے آگاہی اور شعور اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق خواتین اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں۔

وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ کا دورہ کرنے والا وفد ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ، محمد جمال الدین، مفتی عبدالشکور اور ساجد حسن طوری پر مشتمل تھا۔ وفد کے اراکین نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو فعال اور مؤثر طریقے سے کام کرنے کے حوالہ سے اپنی تجاویز و آراء پیش کیں اور اپنے متعلقہ اضلاع میں مکمل تعاون کی یقین دہائی کرائی۔

بریفنگ میں وفد کو بتایا گیا کہ اب تک سابقہ فاٹا کے مختلف اضلاع میں 8لاکھ کے قریب خاندانوں کا سروے ہو چکا ہے جن میں سے تقریباً 3لاکھ 80ہزار کے قریب خاندان بینظیر کفالت کے تحت امدادی رقوم حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ وفد کو مزید بتایا گیا کہ اس وقت بی آئی ایس پی کے 27 رجسٹریشن ڈیسک کام کر رہے ہیں جبکہ 23مزیدڈیسک اگلے چند ماہ میں کام شروع کر دیں گے۔

جن خاندانوں کا اب تک سروے نہیں ہوا وہ بی آئی ایس پی کے تحصیل دفاتر میں جا کر اپنی رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔بینظیر کفالت، نشوونما، تعلیمی وظائف اور این ایس ای آر سروے پر وفد کو پریزینٹیشن دی گئی۔ اس ماہ کے آخر تک بینظیر نشوونما پروگرام کو پورے ملک تک وسعت دی جا رہی ہے۔ اجلاس میں سیکرٹری بی آئی ایس پی یوسف خان، ڈائریکٹر جنرل نوید اکبر اور نور رحمان بھی موجود تھے ۔