سرینگر میں مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال ، متعدد زخمی

68
سرینگر میں مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال ، متعدد زخمی
سرینگر میں مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال ، متعدد زخمی

سری نگر۔5مارچ (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی پولیس کی طرف سے آج سرینگر میں پر امن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کشمیری نوجوانوں نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کے باہر نماز جمعہ کے بعد آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف زبردست مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے ” ہم کیا چاہتے آزادی، جیوے جیوے پاکستان اور پاکستان زندہ باد” جیسے فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔ انہوںنے حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں جنہیں ایک بار پھرگھر میں نظربند کردیاگیا ہے۔

قابض انتظامیہ نے گزشتہ روزبیس ماہ کے بعد انکی نقل وحرکت پر عائد پابندیاں ہٹا دی تھیں اور توقع کی جارہی تھی کہ وہ آج 82ہفتوں کے بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کریں گے ۔ میر واعظ عمر فاروق مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور فوجی محاصرے کے نفاذ سے ایک روز قبل 4اگست2019سے مسلسل گھر میں نظربند ہیں۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال کیا جس سے ایک صحافی سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیںکئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ان کا پیچھا کیا اور دو صحافیوںکو تشدد کانشانہ بنایا۔ حریت فورم نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند کرنے کے بھارتی حکومت کے آمرانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قابض انتظامیہ کے اس ظالمانہ فیصلے سے کشمیری عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور انہیں اس پر دکھ ہوا ہے ۔

متحدہ مجلس علماء کے ارکان نے بھی جن میں ممتاز مذہبی سکالر، علما ء و مشائخ اور آئمہ مساجدشامل تھے نماز جمعہ کے اپنے خطبوں میں میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل گھر میں نظربندی کی مذمت کی ۔جناب شہریار خان آفریدی کی سربراہی میں پارلیمانی کشمیر کمیٹی نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان اور بھارت کی جانب سے حالیہ جنگ بندی کے بارے میں کمیٹی کے ٹویٹ پیغام کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے اورتمام پاکستانی بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کا احترام کرتے ہیں ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کمیٹی نے اپنے تازہ ٹویٹ پیغام میں کہا کہ گزشتہ ٹویٹ میں سید علی گیلانی سے متعلق کوئی بات نہیںکی گئی تھی اورتمام پاکستانیوں کے دل میں ان کیلئے مکمل عزت و احترام ہے ۔

ٹویٹ میں کہاگیا کہ جس اکائونٹ کے بارے میں غیر ضروری طورپر شور مچایا جارہا ہے اس کو چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نہیں چلا رہے ہیں۔ ٹویٹ میں تمام لوگوںپر زوردیا گیا کہ وہ متحد ہو کر قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے نہتے کشمیریوں کی نسل کشیُ رکوانے اوراسے عالمی سطح پر بے نقاب کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ ٹویٹ میں تمام کشمیری حریت پسندوں سے درخواست کی گئی ہے کہ انہیں اپنی صفوںمیں اتحادو اتفاق کو مزیدفروغ دیتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر میں نہتے کشمیریوںکی نسل کشی ُکو بے نقاب کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے ۔ ادھر سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے آج بڈگام میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان محاذ آرائی کے خاتمے کیلئے جنگ بندی معاہدہ خوش آئند ہے تاہم تمام تنازعات خصوصا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کا آغاز وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

انہوں نے کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھنے پر پاکستان خاص طورپر وزیر اعظم عمران خان کا خیرمقدم کیا جنہوں نے دنیا بھر میں تنازعہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے ۔ حریت رہنماء جاوید احمد میر نے بھی سرینگر کے علاقے ڈلگیٹ میں ایک تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کنٹرول لائن اور دیگر سیکٹروں پر پاکستان اور بھارت کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

بھارتی فوجیوں نے ضلع کپواڑہ میں ایک بس اسٹینڈ پر نامعلوم افراد کی طر ف سے دستی بم پھینکنے کے بعد علاقے میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی شروع کی ۔ تاہم بم پھٹ نہیں سکا۔