سعودی عرب کا بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے اپنے وژن 2030 کے تحت قانون میں تبدیلیاں کرنے کا اعلان

122
Khaled Al Falih
Khaled Al Falih

ابو ظہبی۔13اگست (اے پی پی):سعودی عرب نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے اپنے وژن 2030 کے تحت سرمایہ کاری کے متعلق قانون میں اہم تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفلیح نے کہا ہے کہ اس قانون نے سرمایہ کاروں کے لیے ایک خوش آئند اور محفوظ ماحول بنانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے ایک ترجیح کے طور پر سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے مملکت کے عزم کا اعادہ کیا ہے،اس قانون کا مقصد ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کےلیے یکساں سلوک یقینی بناتے ہوئے مسابقتی مارکیٹ کے ماحول کو فروغ دینا ہے، یہ سعودی ثالثی مرکز اور دیگر منسلک اداروں کے ذریعے تنازعات کے حل کے ایڈوانس میکا نزم تک رسائی بھی فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے یہ ترمیم شدہ قانون خصوصی اقتصادی زونز کے قیام، معیار زندگی کو بہتر بنانے سمیت وسیع اور متنوع ایجنڈے پر مشتمل ہے۔وزارت سرمایہ کاری کی جانب سے تیار کردہ نئے ضوابط 2025 میں نافذ ہوں گے اور انہیں خلیج تعاون کونسل اور عالمی تجارتی تنظیم کے معیار کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی سرمایہ کاری معاہدوں کے مطابق بنایا گیا ہے۔ترمیم شدہ قانون کے تحت سرمایہ کاروں کے حقوق اور آزادی کو ایک مضبوط فریم ورک میں فراہم کرتی ہے جسے شفافیت اور کاروباری سرگرمیوں کو آسان اور بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

ترمیم شدہ قانون میں سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرنے ،قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے، منصفانہ سلوک اور جائیداد کے حقوق کے ساتھ ساتھ فنڈز کی منتقلی کو آسان بنا یا گیا ہے۔ نیا قانون رجسٹریشن کے عمل کو مزید سہل بنائے گا، لائسنسنگ کی پیچیدہ ضروریات کو ایک آسان نظام سے تبدیل کیا جاسکے گا،سرکاری لین دین اور سرمایہ کاری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے نئے سروس سینٹرز متعارف کرائے جائیں گے۔نئے قانون میں سرمایہ کاری دوست اقدامات کئے ہیں جن میں سول لین دین کے قانون، نجی شعبے کی شراکت داری قانون، کمپنیوں کے قانون، دیوالیہ پن سے متعلق قانون اور خصوصی اقتصادی زونز کی تشکیل سمیت سرمایہ کاری کے متعدد اقدامات شامل ہیں۔