سلامتی کونسل فلسطین میں اسرائیلی حکام کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیےبھرپور عزم کے ساتھ کارروائی کرے، پاکستان

اقوام متحدہ۔19جنوری (اے پی پی): پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پرزور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی حکام کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسجد اقصیٰ میں مسلسل اشتعال انگیزی کو روکنے کے لیےفوری اور بھرپور عزم کے ساتھ کارروائی کرے اور بین الاقوامی قوانین اور مشرق وسطی تنازعات پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے15رکنی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی کی صورتحال پر بحث کے دوران کہا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل فلسطین تنازعہ کا واحد حل ہے۔

انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی قیادت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کو دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کسی کے ذہن میں یہ سوال نہیں ہے کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیلی یہودی بستیوں کے لیے فلسطینیوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضے، معصوم فلسطینی بچوں، خواتین اور نوجوانوں کے خلاف تشدد، غزہ کی ناکہ بندی اور بیت المقدس میں مسجد اقصی کی بے حرمتی جیسے اسرائیلی قیادت کے اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انسانی ہمدردی کے قانون سمیت بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس پاکستان سمیت 90 سے زائد ممالک کے اس بیان پر دستخط کے تناظر میں منعقد ہوا، جس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے بعد فلسطینی عوام، قیادت اور سول سوسائٹی کے خلاف اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات پر “گہری تشویش” کا اظہار کیا گیا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ وہ فلسطین پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خلاف عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے)کی قانونی رائے کے منتظر ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی بین الاقوامی عدالت انصاف کی رائے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے جرائم کے لیے جوابدہی کا باعث بنے گی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوراناسرائیلی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں فلسطینی مارے گئے۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ سمیت اسلامی اور عیسائی مقامات مقدسہ کے خلاف جاری جارحیت اور اشتعال انگیزی پر تشویش کا اظہار کیا۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی کے مسجد اقصیٰ کے دورے کی شدید مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسجد اقصی ایک مقدس مقام ہے جس کا احترام اور تعظیم دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں ہے۔ چودہ صدیوں سے مسلمان مسجد اقصیٰ کے محافظ رہے ہیں اور اس کی حرمت کی خلاف ورزی پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہے جو دنیا اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پہلے سے کشیدہ صورتحال کو ہوا دے رہی ہے جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کے اسرائیلی اقدامات اور کوششوں کو مسترد کرتا ہے اور مسجد اقصیٰ کی حیثیت کوجوں کا توں برقرار رکھنے اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں دیگر تمام مقدس مقامات کے مکمل احترام اور بین الاقوامی قانون پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اسرائیلی قبضہ برقرار رہنے سے فلسطینی سرزمین پر امن نہیں آئے گا، چاہے وہ اسرائیل کے ہاتھوں بے دخل اور ہو جائیں، فلسطینیوں کی ہر آنے والی نسل اپنی آزادی اور بنیادی حقوق حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔