سوشل پروٹیکشن ڈیلیوری سسٹم کے تحت مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا چکاہے ،وزیر اعلی سندھ

کراچی۔ 08 اپریل (اے پی پی):وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سوشل پروٹیکشن ڈیلیوری سسٹم کے تحت مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام (ایم سی ایس پی)کا آغاز کیا چکاہے جس کے تحت اب تک 163.584 ملین روپے کی نقد رقم حاملہ اور دودھ پلانے والی مائوں کو فراہم کی جا چکی ہے،

ایم سی ایس پی حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کی ماں کو 1,000 دن / تین سال تک دیکھ بھال کے دوران زچہ، نوزائیدہ اور بچے کی صحت کی بہتر دیکھ بھال کے لیے اس پروگرام کو متعارف کرایا گیا ہے۔

مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام ماں اور بچے کی بہتر صحت کے لیے نقد رقم فراہم کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ میں سماجی تحفظ کی فراہمی کے نظام کو مضبوط بنانا(ایس ایس پی ڈی ایس) کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے حوالے سے پیر کو منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکرٹری سوشل پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ رفیق مصطفی شیخ، سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے سی ای او سمیع اللہ شیخ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ مدر چائلڈ سپورٹ پروگرام کا بجٹ 201.85 ملین ڈالر ہے تاکہ حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کی ماں کو مشروط نقد رقم کی منتقلی فراہم کر کے موجودہ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام کو مضبوط اور وسعت دی جائے۔ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (IDA) کے ساتھ مل کر سندھ میں مضبوط سماجی تحفظ کی فراہمی کا نظام (ایس ایس پی ڈی ایس) شروع کیا گیا ہے۔

آئی ڈی اے نے 200 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی ہے جس میں سندھ حکومت کا حصہ 30 ملین ڈالر ہے اس طرح منصوبے کی لاگت 230 ملین ڈالر ہے۔ یہ منصوبہ پانچ سال(2027-2023) کے لیے لاگو کیاجائیگا۔ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ: مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام (MCSP) کو 201.85 ملین ڈالر سے شروع کیا گیا ہے تاکہ حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کی ماں کو مشروط نقد رقم کی منتقلی کے ذریعے مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام کو مضبوط اور بڑھایا جا کے۔

جنہیں حاملہ ہونے کے بعد سے 1,000دنوں ( 3سال)تک نگہداشت کے دوران زچگی، نوزائیدہ اور بچے کی صحت کی بہتردیکھ بھال کے لیے نقد رقم فراہم کی جائیگی۔ سیکرٹری سوشل پروٹیکشن رفیق مصطفی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ ایم سی ایس پی 2021 میں دو اضلاع (عمرکوٹ اور تھرپارکر)میں شروع کیا گیا تاکہ غریب دیہی گھرانوں کو ضروری آلات سستے داموں میسر آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ رقم کی فراہمی سے غریب گھرانوں میں امید کی کرن جاگ اٹھی ہے اور یہ طریقہ نہایت موثر ثابت ہوا ہے جس سے وہ اپنے اور بچے کی بہتر غذائیت کے حصول کو پورا کرسکتی ہیں ۔

اس سے سماجی تحفظ اور صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں کے درمیان شراکت داری، مقامی سطح پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی، آئی ایم آئی ایس کی بہتری، حاملہ خواتین کی رجسٹریشن / تصدیق اور آن لائن ادائیگی کے طریقہ کار میں مدد ملتی ہے۔ ایم سی ایس پی حاملہ ہونے سے 1,000 دنوں تک دیکھ بھال کے لیے ڈبلیو ایچ او کی تجویز کے مطابق ایم این سی ایچ خدمات حاصل کریں گے اور انہیں ماں، نوزائیدہ اور بچے کی بہبود کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔سی ای او سوشل پروٹیکشن اتھارٹی سمیع اللہ شیخ نے کہا کہ 1000 دنوں کے حوالے سے 16 ٹچ پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔

ان میں قبل از پیدائش، محفوظ ڈیلیوری، بعد از پیدائش زچگی اور نوزائیدہ چیک اپ اور بچوں کی نشوونما اور حفاظتی ٹیکوں کی نگرانی شامل ہیں۔15 غریب ترین اضلاع عمرکوٹ، تھرپارکر، میرپورخاص، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، ٹنڈو الہ یار، سجاول، ٹھٹھہ، بدین، سانگھڑ، کشمور، جیکب آباد، شکارپور اور قمبر،شہداد کوٹ کو زیادہ غربت والے علاقے کے طور پر انڈیکس (ایم پی آئی)کے طورپر منتخب کیا گیا ہے۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ 5 سالوں میں 1.3 ملین حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اس پروگرام سے مستفید ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ285.656 ملین روپے کی رقم جاری کی جاچکی ہے جن میں سے 163.584 ملین روپے ٹرانسفر ہو چکے ہیں اور باقی منتقل کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعلی نے سوشل پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ جن ماں کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں انہیں شناختی کارڈ جاری کیا جائے تاکہ وہ اس منصوبے سے فائدہ اٹھا سکیں۔