سیاسی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیےسیاسی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر لانے کی کوشش ہو رہی ہے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وہ سیاسی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اہم معاملات پر اتفاق رائے کے حصول کے لیے سیاسی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں جو ملک میں معاشی اور مالی استحکام کے لئے ضروری ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو گورنر ہاؤس کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ نومبر کے مہینے میں ہونے والی ایک اہم تقرری کو آئین اور متعلقہ قوانین کے تحت ہی ہونا چاہیے تاہم ان کی رائے میں یہ تقرری متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق رائے کے لئے متعلقہ فورمز کے ذریعے غور کیا جا سکتا ہے تاکہ انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات سے بچا جا سکے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ جمہوری عمل کے تسلسل سے معاملات بالآخر اپنی جگہ پر آجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ وہ ایک عاجز انسان ہیں اور ان کا خیال ہے کہ بطور صدر ان کی کارکردگی کا تعین تاریخ ہی کرے گی، حتمی مقاصد ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی ہیں۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا نے لوگوں کی پہنچ کو بڑھایا ہے اور بغیر کسی بڑے خرچے کے لاکھوں لوگوں تک رابطے کا ذریعہ فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹویٹر، واٹس ایپ، ٹک ٹاک اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اپنا الگ مقام اور جگہ بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی مکمل حرکیات، اثر و رسوخ، افادیت اور اثرات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس کے مثبت پہلوؤں کو قبول کرنا چاہیے اور اس کے منفی نتائج بشمول جعلی خبروں، غلط معلومات اور افواہوں سے بچنا اور محدود کرنا سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں صرف ان چیزوں کو ہی مدنظر رکھا جائے جو مستند، قابل تصدیق اور شواہد پر مبنی ہوں تاکہ محاذ آرائی سے بچا جا سکے اور سیاست اور اقتصادیات پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے پڑوسیوں کے مقابلے میں ہماری قوم نے کووڈ-19 کی وبا کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا اور ہم تعلیم اور مواصلات کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو بچانے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو روس یوکرین جنگ کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی کمی اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ حال ہی میں تباہ کن سیلاب کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی تیز رفتار راہ پر گامزن کرنے کے لیے وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں قیادت فراہم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی باڈی کی تجویز دی تھی تاکہ متعلقہ اداروں اور محکموں کو آگے بڑھنے کے لیے ایک واضح سمت فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں ایسے ترقیاتی منصوبوں اور اقدامات کو نظر آتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحیح وقت پر کیے گئے درست فیصلے، معیاری فیصلہ سازی، عقل و دانش، تربیت یافتہ اور قابل انسانی وسائل اور درست سمتوں میں مسلسل کوششیں، ہر حال میں قوانین کے شفاف اور منصفانہ اطلاق، جذبے، ارادے اور مقصد سے ملک کی تیز رفتار ترقی اور خوشحالی میں مدد ملے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں گوادر بندرگاہ اور دیگر متعلقہ منصوبوں کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں، بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اپنے کام کے عمل اور نظام کو تیز کرنا چاہیے اور دستیاب مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ پاکستان تجارت اور کاروباری شعبوں میں تیز رفتار ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ سینئر صحافی ارشد شریف (مرحوم) کی طرف سے موصول ہونے والے خط کے تناظر میں قانون کے مطابق ضروری کارروائی کے لیے انہوں نے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے وزیراعظم کو خط ارسال کیا۔