غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں31 سال قبل بھارتی فورسز نے چھوٹا بازار قتل عام میں 32 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا

اسلام آباد۔13 جون (اے پی پی):بھارتی ناجائز زیرتسلط جموں و کشمیر میں بھارتی افواج نے31سال قبل یعنی 1991 میں 11 جون کوچھوٹا بازار قتل عام کے دوران اندھا دھند فائرنگ کر کے خواتین اور بچوں سمیت 32 معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا تھا۔یہ دلخراش واقعہ علاقے میں خونریز ترین قتل عام میں سے ایک ہے۔ اس اندوہناک واقعہ کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ عدالتی تحقیقات کے بار بار مطالبات کے باوجودابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔

سری نگر کے زیناکدل میں نامعلوم حملہ آوروں کے ساتھ جھڑپ کے جھوٹے بہانے کی آڑ میں ہندوستانی نیم فوجی سی آر پی ایف کے دستے غضبناک ہوئے اور سید منصور کے کیمپ سے چھوٹابازار کے گنجان آباد علاقے تک اپنے خودکار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے۔بھارتی فوجیوں نے دکانوں میں گھس کر لوگوں کو باہر گلیوں اورسڑکوں پر اکٹھا کیا اور انہیں بے دریغ قتل کیا۔ چار افراد کو موٹر مکینکس کی ورکشاپ میں اور چار دیگر کو میڈیکل کالج کے باہر گولی ماری گئی۔ کچھ رکشہ ڈرائیوروں اور راہگیروں کو بھی فوجیوں نے گولی مار دی۔

فورسز اہلکاروں کی اندھا دھند فائرنگ سے 32 معصوم شہریوں کی جانیں گئیں۔ اس واقعے میں 22 کے قریب افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔ گولیاں دکانداروں، راہگیروں، ایک 75 سالہ خاتون اور دس سال کے ایک بچے کو لگیں۔غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں بھارت جعلی “مقابلوں” میں ماورائے عدالت قتل کے ذریعے نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر ظلم و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے اور مظلوم کشمیریوں کو”محاصرے اور تلاشی ” کے آپریشنز کے نام پر حراست میں تشدد اور اجتماعی سزائیں دے رہا ہے۔تاہم یہ مظالم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل(یو این ایس سی)کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کے لیے کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کے عزم کو نہیں توڑ سکے۔

پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی زیرتسلط علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جوابدہ بنائے، جبکہ عالمی قانون میںان سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی جانچ پڑتال کے تحت تحقیقات کی ضمانت دی گئی ہے۔

ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے بھی 2018 اور 2019 کی اپنی رپورٹوں میں غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن آف انکوائری (سی او آئی)کے قیام کی سفارش کی تھی۔بھارت انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے۔

کشمیر سے لے کر سرزمین بھارت تک، بھارتی ریاست کی سرپرستی میں اقلیتوں کے حقوق پامال ہوئے۔بھارت نے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور علاقائی امن کے لیے خطرہ بن گیاہے ۔۔مغربی طاقتیں، جو اکثر انسانی حقوق کی چیمپئن ہونے کا دعوی کرتی ہیں، اپنے مفادات کی وجہ سے بھارت کو انسانی حقوق کے اس کے خراب ریکارڈ کے لیے جوابدہ ٹھہرانے میں ناکام رہی ہیں۔

غیرقانونی زیرتسلط کشمیر کی تاریخ چھوٹا بازار جیسے بہت سے قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے کیونکہ بھارتی فوجیوں نے غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں1990 میں درجنوں قتل عام کیے ہیں۔ چھوٹا بازار جیسے قتل عام کامقصد بھی کشمیریوں میں خوف پیدا کرنا تھا ۔

غیرقانونی زیرتسلط کشمیرمیں قتل عام نام نہاد بھارتی جمہوریت کے چہرے پر بدنما دھبہ ہے اور عالمی برادری کو بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس لینا چاہیے۔ دلیر اور حوصلہ مند کشمیری تمام مشکلات کے خلاف جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور کشمیری عوام کی بے مثال قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔