فیصل آباد،کاشتکاروں کو کیڑوں کے خاتمے کے لئے کپاس کی باقی ماندہ چھڑیوں کو کھیت میں دبانے کی ہدایت

95
Cotton

فیصل آباد۔ 18 نومبر (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین حشرات نے کاشتکاروں کو زرعی زمینوں میں نامیاتی مادہ میں اضافہ کے لئے روٹاویٹر کی مدد سے کپاس کی باقی ماندہ چھڑیوں کو کھیت میں دبانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کاشتکار کپاس کی آخری چنائی کے بعد کھیتو ں میں بھیڑ بکریاں چرائیں تاکہ وہ بچے کھچے ٹینڈے کھالیں اور ان میں موجود گلابی سنڈی سمیت دیگر سنڈیاں بھی تلف ہوجائیں۔

انہوں نے کہاکہ روٹاویٹر یا مٹی پلٹنے والا ہل چلانے سے بچے کھچے ٹینڈوں میں موجود سنڈیاں اور پیوپے باہر آجائیں گے اور پرندوں کی خوراک بن جائیں گے نیزاگر کپاس کے حملہ شدہ کھیتوں میں لگائی گئی گندم کی فصل میں بچے کھچے ٹینڈے اورپتے وغیرہ موجود ہوں تو گندم کی پہلی آبپاشی کے وقت ڈیڑھ سے دو لیٹر کلورو پیرفاس زہر پانی کے ساتھ نکے پر رکھ کر کھیت میں ڈال دیں کیونکہ اس عمل سے گلابی سنڈی کے علاوہ ڈسکی کاٹن بگ، ریڈ بگ اور دیمک کا خاتمہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ کپاس کی چھڑیاں اگر جلانے کے لیے استعمال کرنی ہوں توان کی کٹائی زمین کے برابرکرتے ہوئے مڈھوں کی تلفی کے لیے ہل چلایا جائے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار کپاس کی چھڑیوں کو ٹینڈوں سے صاف کرکے کھیتوں کے باہر ڈیروں پر چھوٹے ڈھیر وں کی شکل میں رکھیں اور کپاس کی چھڑیوں کو آخر جنوری تک جلا لیں نیز جنوری کے بعد بچی ہوئی کپاس کی چھڑیوں کے ڈھیر کے پاس روشنی کے پھندے لگائیں تاکہ سنڈیوں کے پروانے تلف ہوجائیں اور ان کی مزید پرورش نہ ہوسکے۔

انہوں نے مزید کہاکہ جننگ فیکٹریوں کے کچرے کو بروقت جلا یا زمین میں دبادیاجائے تاکہ اس طرح آنے والی فصل نقصان رساں کیڑوں اور سنڈیوں کے حملے سے کافی حد تک محفوظ رہ سکے۔