غزہ۔13فروری (اے پی پی):غزہ جنگ بندی کے لئے ثالثی کرنے والے ممالک فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر پیدا ہونے والے اختلافات دور کرنے کے لئے پوری کوششيں کر رہے ہيں۔ اسرائيل نے يرغماليوں کی رہائی کے لئے ہفتے کے دن تک کی مہلت دی ہے۔ ڈی ڈبلیو نے فلسطينی ذرائع کے حوالے بتایا کہ غزہ ميں جنگ بندی معاہدے پر فريقين کے مابين اختلافات دور کرنے کے لئے قطر اور مصر اپنی کوششيں جاری رکھے ہوئے ہيں۔ مذاکرات کار امريکا کے ساتھ بھی رابطے ميں ہيں۔
اختلافات دور کرنے کے علاوہ اسرائيل پر بھی زور ديا جا رہا ہے کہ وہ معاہدے ميں شامل ہيومينيٹيرين پروٹوکول پر عملدرآمد کو يقينی بنائے اور معاہدے کے دوسرے مرحلے سے متعلق مذاکرات جلد شروع کرے۔ منگل کو اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے دھمکی دی کہ اگر اسرائيلی يرغماليوں کو ہفتے کے دن تک رہا نہ کيا گيا تو اسرائيلی فوج پھر جنگ شروع کر سکتی ہیں جو دشمن کی فيصلہ کن شکست تک جاری رہے گی۔
حالیہ جنگ بندی کے معاہدہ پر عملدرآمد جنوری ميں شروع ہوا تھا۔اس معاہدے کو حتمی شکل دينے ميں قطر، مصر اور امريکا کی ثالثی کا کردار اہم رہا ہے۔ معاہدے کے تحت فريقين کو 19 جنوری کو شروع ہونے والے پہلے مرحلے کے 16 دنوں کے اندر دوسرے مرحلے کے لئے مذاکرات شروع کرنا تھے لیکن يہ مذاکرات ابھی تک شروع نہيں ہو پائے تاہم پانچ مراحل ميں 16 اسرائيلی يرغماليوں اور اسرائيلی قيد خانوں سے سينکڑوں فلسطينيوں کو رہائی مل چکی ہے۔ اس سلسلے ميں ايسا چھٹا تبادلہ آئندہ ہفتے کو ہونا طے تھا مگر اسرائيل کی طرف سے انسانی ہمدردی کی بنيادوں پر امداد کو غزہ جانے سے روکنے پر اس تبادلے پر عملد رآمد معطل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے
جس سے جنگ بندی معاہدے کا مستقبل غير واضح ہو گیاہے۔مصری صدر عبدالفتاح السيسی نے کہا ہے کہ اگر غزہ سے فلسطينيوں کی جبری بے دخلی سے متعلق امريکی صدر ٹرمپ کے منصوبے پر بات چيت ان کے مذاکراتی ايجنڈے کا حصہ ہونے کی صورت میں وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لئے امریکا نہيں جائيں گے۔ اس سے قبل مصر کے صدارتی دفتر کی جانب سے کہا گيا تھا کہ يکم فروری کو ٹرمپ اور السيسی کے مابين ٹيلی فون پر گفتگو ميں امريکی صدر نے انہيں وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے کی کھلی دعوت دی تھی۔