محدود مالیاتی گنجائش میں تجارت اور کاروبار کا فروغ اورمشکل حالات میں محصولات میں اضافہ ہماری اہم ترجیح ہے، آنیوالے مالی سال میں پوائنٹ آف سیل نظام کے تحت 15 ہزارکاروباروں کو سسٹم میںلانے کا ہدف ہے،ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں مجموعی طورپر17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، چیئرپرسن (ایف بی آر) ڈاکٹرنوشین جاوید امجد

اسلام آباد ۔ 17 جون (اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی چیئرپرسن ڈاکٹرنوشین جاوید امجد نے کہاہے کہ محدود مالیاتی گنجائش میں تجارت اور کاروبار کا فروغ اورمشکل حالات میں محصولات میں اضافہہماری اہم ترجیح ہے، آنیوالے مالی سال میں پوائنٹ آف سیل نظام کے تحت 15 ہزارکاروباروں کو سسٹم میںلانے کا ہدف ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹس آف پاکستان (آئی سی اے پی ) کے زیراہمتام پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت ہم غیرمعمولی صورتحال کاسامنا کررہے ہیں، نیا وفاقی بجٹ مشکل حالات میں ترتیب دیا گیاہے، ملکی تاریخ میں پہلی باربجٹ میں کوئی نیاٹیکس عائد نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ وبا کی صورتحال کی وجہ سے کاروباری حالات ٹھیک نہیں ہے، محدودمالیاتی گنجائش کے اندررہتے ہوئے ایف بی آرتجارت اورکاروبارکوآگے بڑھانا چاہتی ہے اوراس ضمن میں بجٹ میں کئی اقدامات بھی کرلیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جاری مالی سال میں ایف بی آر نے اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کیاہے، ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں مجموعی طورپر17 فیصد کا اضافہ ہوا، انکم ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد، سیلزٹیکس میں 15فیصد اورفیڈرل ایکسائز ڈیوٹیز کی وصولیوں میں 21 فیصد کی بڑھوتری ریکارڈکی گئی ہے ، حکومت کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیومیں فرق پڑاہے۔ انہوںنے کہاکہ ڈومیسٹک ٹیکسوں میں گزشتہ ایک دھائی میں پہلی بار25فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ انہوں نے کہاکہ مالی سال 2019-20 ء میں ایف بی آرنے معیشت کو دستاویزی بنانے پرتوجہ دی ہے، ہمارا اہم ہدف مشکل حالات میں ریونیومیں اضافہ ہے، وائرس کے ساتھ ساتھ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بھی چل رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر اپنے نظام اورطریقہ کارکوبہتربنارہاہے، ادارے میں آٹومیشن پرتوجہ دی جارہی ہے، نئے وفاقی بجٹ میں کاروباری لاگت میں سہولت کی فراہمی کیلیئے اقدامات کئے گئے ہیں، قانونی چارہ جوئی اورتصفیہ جات کے متبادل حل کے ضمن میں تجاویز پیش کی گئی ہے، اس کے علاوہ ایف بی آر آڈٹ سسٹم میں بہتری لارہاہے، سیلزٹیکس اورانکم ٹیکس ریٹرن کی انسانی مداخلت کے بغیرادائیگی کیلئے بہترنظام قائم کیا گیاہے، اس نظام کے تحت ڈیوٹی ڈرابیک کی مد میں 20 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، جن لوگوں نے آئی بی اے این فراہم کردئیے ہیں ان کی اکاونٹس میں 5 ارب روپے منتقل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر ک کے پوائنٹ آف سیل نظام پر عمل درآمد بھی جاری ہے، اس نظام کے تحت اب تک 6617 کاروبار رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، ہمارا ہدف ہے کہ جب کاروبارکھلے گا تو آنیوالے مالی سال میں اس کی تعداد کو15 ہزارتک پہنچایا جائے اس کے بعد اسے بتدریج 25 ہزار تک پہنچایا جائیگا۔