مسجد نبوی کے 8 ستون تاریخ کے آئینے میں

مدینہ منورہ ۔ 15 ستمبر (اے پی پی) مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے گنبد کے آٹھ قدیم مزین ستون ہیں جنہیں عربی زبان میں اساطین کہا جاتا ہے۔ ان میں سے ہرستون کے جلی سنہرے حروف میں ان کے نام درج ہیں جن کے پس منظر میں ہرے رنگ کے سنہرے فریم بنائے گئے ہیں۔ان ستونوں کے درمیان ایک ریاض الجنہ ہے جس کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میرے گھر اور منبر کے درمیان مقام ‘ریاض الجنہ ہے۔ یہاں آنے والے زائرین نماز اور نوافل کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ مسجد نبوی کے 8 ستون پرانے ناموں پر مشتمل ہیں۔ ان ستونوں کے ساتھ عہد نبوت سے کئی تاریخی واقعات وابستہ ہیں۔ان ستونوں نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گنبدکو تھام رکھا ہے۔ عہد نبوت میں یہ ستون کھجور کے تنے پر مشتمل تھے جو بعد میں باقاعدہ تعمیراتی مواد سے بنائے گئے۔ 1440 سال کے دوران کھجور کے تنے سے بنائے گئے ستون پتھروں میں تبدیل ہوگئے۔مسجد نبوی کے اساطین کے وہ نام جنہیں دور نبوت میں لیا جاتا تھا، آج بھی موجود ہیں۔ ان میں سے ہرایک ستون کے ساتھ کوئی واقعہ یا قصہ وابستہ ہے۔ ان کے نام سبز رنگ کی پلیٹ کے درمیان سنہری رنگ میں لکھے گئے ہیں۔ المخلقہ ستون نبی پاک کے مصلیٰ شریف کی ایک علامت ہے جسے ‘المطیبہ المعطرہ’ بھی کہا جاتا ہے۔ روایات کے مطابق یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوافل ادا فرمایا کرتے تھے۔ اسطوانہ سید عائشہ ،یہ ستون یہ منبر، قبررسول اور قبلہ کی طرف تیسرا ستون۔ یہ ستون مہاجرین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مہاجرین یہاں پر جمع ہوتے تھے۔اسطوانہ توبہ،یہ منبر کا چوتھا، قبر کا دوسرا اور قبلہ کا تیسرا ستون ہے۔ اسے ابو لبابہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔بنی قریظہ کی جنگ میں نبی کے فرمان کی خلاف ورزی کے بعد ابو لبابہ نے خود کو اس ستون کے ساتھ باندھ دیا تھا۔اسطوانہ السیر،یہ ستون روضہ رسول کی کھڑکی سے متصل۔ اس کے ساتھ ہی مشرق کی طرف توبہ ستون ہے۔ اس جگہ پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر رکھا گیا۔اسطوانہ الحرس،یہ ستون مسجد نبوی کے شمال میں اسطوانہ توبہ کے عقب میں واقع ہے۔یہ ستون علی ابن ابی طالب کی نسبت سے منسوب ہے۔ اس کے ساتھ باب رسول اللہ ہے۔ یہاں پر حضرت علی مسجد کی پہرے داری کے لیے بیٹھا کرتے تھے۔