معذور افراد کو سماجی اور مالی طور پر بااختیار بنانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، ثمینہ عارف علوی

کراچی/اسلام آباد۔10جنوری (اے پی پی):خاتون اول ثمینہ عارف علوی نے معاشرے کے تمام شعبوں میں معذور افراد کی شمولیت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معذور افراد کو سماجی اور مالی طور پر بااختیار بنانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ وہ ڈیف ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن (ڈی ای ڈبلیو اے)ٹرسٹ کے زیر اہتمام دیوا انسٹی ٹیوٹ آف سپیشل اینڈ انکلوسیو ایجوکیشن میں نیوٹیک اور ایس ایس سی انکلوسیو گروپ کے کامیاب طلبا میں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔

بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ ملک کی پائیدار ترقی کے لئے یہ ضروری ہے کہ شمولیت کو فروغ دیا جائے۔پاکستان کی 12فیصد سے زائد آبادی کو مختلف اقسام کی معذوری کا سامنا ہے۔ خاتون اول نے ایک جامع تعلیمی نظام پر بھی زور دیا جو عام سکولوں میں دوسرے بچوں کے ساتھ مختلف طرح کے معذور بچوں کو سیکھنے میں مدد کرتا ہے تاکہ وہ زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنا سیکھ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کو تربیت دی جانی چاہئے اور نصاب کو بہتر بنایا جانا چاہئے تاکہ معذور بچوں کے لئے جامع تعلیم کو پورا کیا جا سکے۔ پہلا اور سب سے بڑا چیلنج جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ عوامی ذہنیت اور معذور افراد کے ساتھ معاشرے کا عام رویہ ہے جو ان کی ترقی اور کیریئر کی تعمیر کے امکانات کو روکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی، سماجی اور معاشی سرگرمیوں میں معذور افراد کی بے عزتی یا تضحیک کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی اور حمایت کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کی ہدایت کے بعد مختلف طرح کے معذور بچوں کے داخلے کو یقینی بنانے کے لئے عام تعلیمی اداروں میں 3فیصد نشستیں مختص کرنے سے تعلیمی شعبے میں شمولیت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں معذور افراد کے لیے سرکاری ملازمتوں میں خصوصی کوٹہ مختص ہے تاہم کوٹہ پر مکمل عملدرآمد کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خصوصی بچوں کو مارکیٹ پر مبنی تکنیکی اور پیشہ وارانہ مہارتوں اور پیشہ ورانہ تربیت سے آراستہ کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دوسروں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنی روزی کمانے کے قابل ہو سکیں اور معاشرے کا ایک نتیجہ خیز حصہ بن سکیں اور ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ معذور افراد کے لئے سہولیات کی کمی اور کافی مسائل ہیں جو ان کے کیریئر ، ترقی اور سماجی زندگی میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں۔

انہوں نے عمارتوں، عوامی مقامات اور نقل و حمل کی سہولیات میں ریمپ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ معذور افراد کی نقل و حرکت کو فروغ دیا جا سکے۔ خاتون اول نے الیکٹرانک میڈیا پر اشاروں کی زبان کے استعمال کے حوالے سے حال ہی میں بنائے گئے ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ تمام الیکٹرانک میڈیا چینلز میں پروگراموں کے لئے سائن انٹرپریٹروں کو شامل کرنا لازمی قرار دیتا ہے اور پاکستان ٹیلی ویژن نے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے مستقبل میں انسانی وسائل کی طلب کو پورا کرنے اور اشاروں کے ترجمانوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے اشاروں کی زبان کی تربیت پر کام کرنے پر بھی زور دیا۔

خاتون اول نے ڈیف ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن اور دیوا اکیڈمی کی جانب سے مختلف معذور بچوں کی تعلیم اور بحالی بالخصوص جامع تعلیم کے فروغ کے لئے ان کی کوششوں کو سراہا اور ملک بھر کے دیگر تعلیمی اداروں کی طرف سے بھی ان کوششوں کو دہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ خاتون اول نے آگاہی پھیلانے اور معذور افراد کی شمولیت کے خیال کو فروغ دینے کے لئے میڈیا کے کردار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ آگاہی مسائل کے حل اور سماجی رویے میں تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

دیواکے چیف ایگزیکٹو آفیسر 50سال سے خصوصی بچوں کی تعلیم اور بحالی کے لئے کام کر رہے ہیں جبکہ دیواانسٹی ٹیوٹ جنوبی ایشیا کا پہلا ادارہ ہے جس نے سماعت سے محروم طلبا کو گریجویشن کی ڈگری فراہم کی ہے۔ مزید یہ کہ دیوا انسٹی ٹیوٹ مختلف معذور بچوں کو روزگار کے حصول کے لئے کھیلوں کی سہولیات اور مدد بھی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے تمام شہروں اور قصبوں میں سیکنڈری اور پرائمری کی سطح پر خصوصی یونیورسٹی، خصوصی تعلیمی ادارے ہونے چاہئیں۔ قبل ازیں طلبا نے اشاروں کی زبان میں ٹیبلو اور قومی ترانہ پیش کیا۔

بیگم ثمینہ عارف علوی نے خصوصی بچوں کے لئے سہولیات کا جائزہ لینے کے لئے ادارے کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور نیوٹیک کے کامیاب طلبہ اور ایس ایس سی کا امتحان شامل کرنے والے گروپ میں پاس ہونے والے طلبہ میں اسناد بھی تقسیم کیں۔