مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت میں انتخاب پسندی جغرافیائی سیاسی تناؤ میں اضافے کا باعث ہے ، اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل مندوب عامر خان

اقوام متحدہ۔30جون (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ میں اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت میں انتخاب پسندی جغرافیائی سیاسی تناؤ میں اضافے کا باعث ہے اور بین الاقوامی امن کے فروغ کے لیے موجودہ نقطہ نظر پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل مندوب عامر خان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ میں ملائیشیا کے مستقل مشن کی جانب سے’’ الفاظ سے عمل تک :کورونا وائرس کی وبا ء سے آگے عالمی جنگ بندی ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک بحث کے دوران یوکرین میں ہونے والی پیش رفتوں کے حوالے سے کہا کہ آج لوگ ایک ہی صورتحال میں خلاف ورزیوں اور انسانی حقوق کی بات کر رہے ہیں لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال کا سامنا ہے جس پر خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ جب انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کی بات آتی ہے تو اس پر انتخاب پسندی کا عنصر غالب آتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ عالمی جغرافیائی سیاسی تناؤ کے دیگر ذرائع مشترکہ اور تعاون پر مبنی سکیورٹی نظریات کے مطابق زندگی گزارنے میں عالمی برادری کی ناکامی کا باعث ہیں جبکہ 1945 کے ورلڈ آرڈر کے بعد عدم مساوات اب عالمی سیاسی، اقتصادی اور مالیاتی نظام میں سرایت کر چکی ہے۔پاکستانی مندوب عامر خان نے تنازعات اور تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنرل اسمبلی، اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی )، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) اور امن سازی کمیشن (پی بی سی ) جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کے درمیان تنازعہ سمیت اس عمل میں اہم کردار ادا کریں ۔

اس سلسلے میں انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کا حوالہ دیا جو سیکرٹری جنرل کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی معاملے پر سلامتی کونسل کی توجہ دلائے جس سے ان کے خیال میں بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ تنازعات کو حل کرنے میں بھی خطرہ ہو۔ پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کو چارٹر کے تحت اپنے بنیادی اختیارات کو استعمال کرنا چاہیے تاکہ تنازعات کو اپنی قراردادوں اور فیصلوں کے مطابق منصفانہ اور پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔

انہوں نے اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کمزور ممالک کو اپنے لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور سماجی انتشار اور تنازعات کو دوبارہ وقوع پذیر ہونے سے روکنے کے لیے ترقیاتی تعاون، معاشی سرگرمیاں پیدا کرنے اور لیکویڈیٹی کی رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے مناسب مالی امداد کی ضرورت ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ تنازعات سے نکلنے والے ممالک کے وسائل کو منجمد کرنا خاص طور پر افسوسناک ہے جو افراتفری اور نئے تنازعات کے جنم لینے کا باعث ہے۔