ملک میں امن وسلامتی ہمارے شہداء کی مرہون منت ہے،شہداءکے اہل خانہ کی ہرطرح سےدیکھ بھال کریں گے،وفاقی وزیرداخلہ کاپولیس لائن ہیڈکوارٹرزمیں تقریب سےخطاب

ملک میں امن و سلامتی ہمارے شہداء کی مرہون منت ہے، شہداء کے اہل خانہ کی ہر طرح سے دیکھ بھال کریں گے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا پولیس لائن ہیڈکوارٹرز میں تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔2جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن و سلامتی ہمارے شہداء کی مرہون منت ہے، شہداء کے اہل خانہ کی ہر طرح سے دیکھ بھال کریں گے، ملک کے امن کیلئے جان قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، شہداء کو یاد نہ رکھنے والی قومیں زندہ نہیں رہتیں، شہداء کی قربانیاں قوموں کی تقدیر بدلتی ہیں، گذشتہ دور حکومت میں پولیس شہداء کے اہلخانہ کو واجبات کی ادائیگی میں تاخیر کی گئی،

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانیوں نے جان کی قربانی دی، 12 ہزار سے زائد سکیورٹی اداروں کے جوانوں نے وطن عزیز کے تحفظ و سلامتی کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، دہشت گردی کی جنگ میں بھاری معاشی نقصان اٹھایا، پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ انتہائی مشکل تھا، اگر ہم انتخاب میں جانے کا فیصلہ کرتے تو ملک کے ڈیفالٹ کا خطرہ تھا، گذشتہ حکومت کے آئی ایم ایف معاہدہ پر عمل درآمد نہ کرنے سے معاشی حالات بدتر ہوئے، مہنگائی سے عام آدمی کی مشکلات سے مکمل آگاہ ہیں،

ملک و قوم کی بہتری کیلئے سب کو مل کر بیٹھنا ہو گا، ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، عوام ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والوں کا ساتھ دے، تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر مشکلات کا حل نکالنا ہو گا، تمام سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھی ہیں، صرف عمران خان انارکی چاہتا ہے، عمران خان نے صرف احسن گجر اور فرح گوگی کی تقدیر بدلی، ہمارے بزرگوں نے طویل جدوجہد کے بعد وطن عزیز حاصل کیا تھا۔

ہفتہ کو یہاں پولیس لائن میں شہداء کے خاندانوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فرض کی ادائیگی میں ملک پر جان قربان کرنے والے اور ملک میں امن و امان کے قیام کیلئے جام شہادت نوش کرنے والوں کا عزت و احترام ہم سب پر فرض ہے، ہم خود کو ان کے ساتھ اس لئے منسوب کرتے ہیں کہ آج ملک کی پرامن فضاء ان کی قربانیوں کے باعث ممکن ہے،

یہی وجہ ہے کہ آج اس تقریب کا انعقاد کیا گیا تاکہ وطن عزیز کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کے تحفظ کیلئے جان قربان کرنے والے شہید ہیں اور قرآن مجید میں بھی واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ فرض کی ادائیگی کے دوران جو خالق حقیقی سے جا ملے وہ بھی شہید ہے اور جو ملک دشمنوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان قربان کرے وہ بھی شہید ہے۔

انہوں نے کہا کہ سورہ بقرہ میں واضح کیا گیا ہے کہ شہداء کو مردہ نہ کہو کیونکہ وہ زندہ ہیں لیکن ہم اس کا شعور نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ آج سبھی شہداء ہماری اس مجلس کا حصہ ہوں لیکن ہم ان کو دیکھ تو نہیں سکتے محسوس کر سکتے ہیں، میں شہداء کے اہلخانہ کو سلام پیش کرتا ہوں اور خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو مناسب نہیں سمجھتا تاکہ شہداء کے اہلخانہ کی امداد کی فراہمی کے حوالہ سے تقریب کا اہتمام کیا جائے لیکن آئی جی نے کہا کہ اس حوالہ سے ہم شہداء کے اہلخانہ کو آگاہ کرچکے ہیں، ہم نے شہیدوں کے عزت و احترام میں تقریب منعقد کی جس کا مقصد یہ نہیں تھا کہ ان کے فرض کی ادائیگی کو ایونٹ بنایا جائے لیکن ہم ان کے کردار کو خراج عقیدت پیش کرتے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جو قومیں شہداء کا احترام نہیں کرتیں وہ زندہ نہیں رہ سکتیں، شہداء کی قربانی قوموں کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ انہوں نے اس افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے اہلخانہ کو واجبات کی ادائیگی کی ارب 22 کروڑ روپے کی رقم گذشتہ پانچ چھ سال سے واجب الادا تھی اور ماضی کی حکومت نے اس حوالہ سے غفلت برتی جبکہ ہمارے نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ شہداء کے واجبات کی بروقت ادائیگی ہم پر لازم تھی اور یہ فرض فوری طور پر ادا ہونا چاہئے تھا لیکن اس میں تاخیر کی گئی جو ہمارے لئے باعث شرمندگی ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد آئی جی پولیس سے ضروریات کے متعلق دریافت کیا تاکہ فرائض کو بہتر طور پر انجام دیا جا سکے تو انہوں نے اس حوالہ سے تفصیلات سے آگاہ کیا لیکن واجبات کی ادائیگی پہلی ترجیح نہیں تھی کیونکہ رقم زیادہ تھی جبکہ حکومت کی مالی پوزیشن یہ ہے کہ ہم ایک ایک روپے کیلئے محنت کر رہے ہیں،

مجھے کہا گیا کہ رقم زیادہ ہے اس لئے آدھی اس سال اور آدھی اگلے سال ادا کر دی جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس پر میں نے کہا کہ یہ شہداء کے اہلخانہ کا حق ہے جو سب سے پہلے ادا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ ہمیشہ اخراجات میں کمی کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس طرح کے معاملات میں وہ ایسا نہیں کرتے۔

واجبات کی ادائیگی کیلئے جب وزیراعظم سے درخواست کی تو انہوں نے کہا کہ اگر واجبات 22 ارب روپے بھی ہوں تو اسی سال ادا ہونے چاہئیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں 80 ہزار کے قریب ہمارے عام شہری شہید ہوئے جبکہ پولیس، رینجرز، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے 12 ہزار اہلکار بھی شہید ہوئے۔ دہشت گردی کی جنگ کیلئے قوم نے بہت بڑی قیمت ادا کی ہے، قیمتی جانوں کے نذرانے کے علاوہ ہم نے 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان بھی اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ارب ڈالر کیلئے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب دہشت گردی کی جنگ کے باعث معاشی نقصانات 150 ارب ڈالر سے زیادہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہر ممکن کوشش کی تاکہ تیل کی قیمت نہ بڑھانی پڑے اور عام آدمی کو مہنگائی سے بچایا جا سکے۔ پی ایم ایل کی قیادت اور ہماری حکومت قیمتوں میں اضافہ کسی صورت نہیں چاہتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم انتخابات میں جاتے تو ملک کے ڈیفالٹ کا خدشہ تھا اس لئے معاشی صورتحال کے پیش نظر مشکل فیصلے کئے تاکہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا جا سکے، اس مجبوری کے تحت تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس سے بچنے کی کوئی صورت ممکن ہوتی تو ضرور کرتے تاکہ مہنگائی میں کمی لائی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن اس پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے حالیہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ماضی کے حکمرانوں کی خامیوں کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس تقریب میں میں سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن مجبوری کے تحت ایسا کر رہا ہوں کیونکہ مہنگائی سے شہداء کے اہلخانہ بھی متاثر ہیں اور حکومت عوام کی مشکلات سے پوری طرح آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری کیلئے اگر تمام سیاسی قوتیں سر جوڑ کر نہیں بیٹھیں گی تو بہتری ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی تمام سیاسی قیادت ایک جگہ پر اکٹھی ہے لیکن صرف عمران خان فرد واحد ہے جو انارکی ، افراتفری اور فساد فی الارض کا ذمہ دار ہے جو کسی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افراتفری کے خیالات سے قوم کا نقصان ہے اور ملک کو آگے لے جانے کیلئے ہم سب کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو ایسے عناصر شناخت کرنے چاہئیں جو کہتے تھے کہ میں یہ کروں گا وہ کروں گا، ا گر ایسا تھا تو چار سال میں انہوں نے اپنی حکومت کے دوران عوام کی تقدیر بدلنے کیلئے کیا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کو بہت سی قربانیوں کے بعد حاصل کیا، 1947ء میں ہمیں پاکستان پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملا تھا بلکہ سو سال کی طویل جدوجہد کے بعد وطن عزیز معرض وجود میں آیا جس کیلئے لوگوں نے جیلیں کاٹیں اور چکیاں پیسیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ گذشتہ 75 سال اور بالخصوص گذشتہ 25 سال سے ملک میں قربانیوں کا تسلسل جاری ہے، ہمارے شہداء کے ارض وطن کے تحفظ اور سلامتی کیلئے اپنی جانیں قربان کیں جو قابل تحسین ہیں جبکہ فرائض ادائیگی کے دوران معذور ہونے والے افراد بھی قابل تعریف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے اور ایک خوشحال ملک بنانا ہے تو بہتر زندگی گزارنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سب مل کر کام کریں کیونکہ یہ صرف سیاستدانوں کا ہی نہیں بلکہ پوری قوم کا فرض ہے کہ مستقبل کے پیش نظر فیصلے کریں اور حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے ایسی قیادت کو منتخب کریں جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس حوالہ سے قوم بہترفیصلہ کرے گی اور انتشار کے خواہش مندوں کی بجائے اتفاق رائے سے ملک کو آگے بڑھانے والوں کا ساتھ دے گی۔ وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی میں سینکڑوں مقدمات ، ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں میں ملوث گروہ کے خاتمہ کیلئے اسلام آباد راولپنڈی پولیس اور آئی بی کے مشترکہ آپریشن پر انہوں نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن میں حصہ لینے والوں کو ایوارڈز اور میڈلز دیئے جائیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گرد اور جرائم پیشہ گروہ کو جہنم واصل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان اور عوام کے دشمنوں کیلئے کوئی جگہ نہیں اور ان کیلئے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہئے، اگر وہ سرینڈز کر کے عدالت جائیں تو قانون کا سامنا کریں گے۔ انہوں نے اسلام آباد پولیس اور دیگر ایجنسیوں کا اپنی اور پوری قوم کی طرف سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شرپسند اور جرائم پیشہ عناصر کی جگہ جیل یا جہنم ہونی چاہئے تاکہ وہ لوگوں کی زندگی خراب نہ کر سکیں۔

اپنے خطاب کے آخر میں وزیر داخلہ نے شہداء کی فیملیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بقایات جات کی ادائیگی میں کوئی تاخیر نہیں ہو گی اور ایک ارب 22 کروڑ روپے کے واجبات آپ تک پہنچیں گے، اس کے علاوہ شہداء کے اہلخانہ کے دیگر مسائل بھی حل کئے جائیں گے۔ قبل ازیں پولیس لائن آمد پر وفاقی وزیر داخلہ نے یاد گار شہداء پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ اس موقع پر آئی جی پولیس اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان بھی موجود تھے۔