نو ماہ کے دوران 60 فیصد اضافہ ، پاک چین تجارت کا حجم اورچین کے لیے پاکستانی برآمدات دونوں رواں سال نئے ریکارڈ قائم کریں گے، چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق کا انٹرویو

پاکستانی سفیر معین الحق

بیجنگ۔9نومبر (اے پی پی):چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم اور چین کے لیے پاکستانی برآمدات دونوں رواں سال کے آخر تک نئے ریکارڈ قائم کریں گے۔

انہوں نے منگل کو چین کے نیوز چینل چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت ہونے کے ساتھ ساتھ برآمدات کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک بھی ہے اور خاص طور پر رواں سال کے اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے باوجود ہماری باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نےبتایا کہ پہلی 3سہ ماہیوں میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں 60 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور چین کو پاکستانی برآمدات میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے لہذا ہمیں امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک دو طرفہ تجارت کا حجم اور چین کے لیے پاکستانی برآمدات کے نئے ریکارڈ قائم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 20بلین ڈالر ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ رواں سال یہ حجم 25بلین ڈالر کی سطح تک پہنچ جائے گا جبکہ پاکستان کی برآمدات 1.8 بلین ڈالر کے لگ بھگ رہی ہیں لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی برآمدات رواں سال 3بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم آئندہ4سے 5سالوں میں اسے دوگنا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے چین کے لیےپاکستانی برآمدات کو مزید بڑھانے کے لیےسفارش کی کہ پاکستان میں ٹیکسٹائل اور کھیلوں کا سامان مضبوط ترین شعبے ہیں اور یہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جس کی ٹیکسٹائل مصنوعات بہت مشہور ہیں جس میں میں بنائی سے لے کر فنشنگ تک ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پوری ویلیو چین ہے جبکہ پاکستان فٹ بال تیار کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور پاکستانی فٹ بال باضابطہ طور پر فٹ بال ورلڈ کپ میں استعمال کیے جاتے ہیں ۔

انہوں نےچین اور دنیا میں پاکستانی مارکیٹ کو فروغ دینے میں مدد کے لیے چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (سی آئی آئی ای)کے کردار کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 4ر سالوں کے دورانسی آئی آئی ای ایک بہت اہم پلیٹ فارم رہا ہے اور اس نے پاکستانی تاجروں اور کاروباری افراد کو۔ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کی نمائش کے لیے موقع فراہم کیاہے۔

پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مزید مواقع میں چین کے کردار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے میں ہم نے متعلقہ منڈیوں کو کھول دیا ہے اور تاجروں کو مزید رسائی دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی ایک ہزار سے زیادہ برآمدی مصنوعات کو ٹیرف سے مستثنی قرار دیا ہےجس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی عوام کو ان اشیا تک رسائی میں آسانی اور سہولت حاصل ہو گئی ہے۔

پاکستانی سفیر معین الحق نے کہا کہ پاکستان مستقبل میں خدمات کے شعبے میں آزاد تجارتی معاہدوں میں اضافہ اور توسیع کرنے کا خواہشمند ہے کیونکہ پاکستان اور چین دونوں کے لیے خدمات کے شعبے میں جی ڈی پی کا بڑا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت اور صنعت کا شعبہ معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاتھا لیکن اب خدمات کا شعبہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے لہذ ا ہم مستقبل میں چین کے ساتھ معاہدوں میں خدمات کے شعبے کو شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے چین پاکستان دوطرفہ اقتصادی ار تجاری تعاون کو مزید بڑھانے کے حوالے سے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں سب سے اہم حصہ زراعت کے شعبوں خصوصاً پاکستان میں زراعت اور سائنس و ٹیکنالوجی کی جدید کاری کا احاطہ کیا گیاہے۔

سی پیک کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے حال ہی میں ہونے والے اجلاس میں دونوں ممالک نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، صنعت، صنعت کاری میں تعاون کے علاوہ پاکستان بھر میں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام پر ایک ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔پاکستانی سفیر معین الحق نے کہا کہ ہم پاکستان میں چینی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹس لگانے کی پیش کش کر رہے ہیں