نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے زیر اہتمام ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس 11 جون کو منعقد ہو گی

نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے زیر اہتمام ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس 11 جون کو منعقد ہو گی

راولپنڈی ۔7جون (اے پی پی):نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) کے زیر اہتمام ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس 11 جون کو منعقد ہو گی جس کا مقصد منشیات کے استعمال کے خطرناک اثرات، جس سے پاکستان میں 40 لاکھ نوجوان متاثر ہو چکے ہیں، کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور منشیات سے پیدا ہونے والے مختلف ذہنی اور دیگر نوعیت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے طریقے اور ذرائع تلاش کرنا ہے۔

یہ بین الاقوامی کانفرنس نمز اور فونیکس فائونڈیشن فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (پی ایف آر ڈی) کے اشتراک سے منعقد کی جا رہی ہے۔ کانفرنس میں منشیات کے استعمال، اس کی روک تھام اور پھیلاؤ کے تدارک کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی سکالرز کی طرف سے سامنے آنے والی تجاویز کی روشنی میں اقدامات تجویز کئے جائیں گے۔ نمز کے پرو وائس چانسلر اکیڈیمکس میجر جنرل (ر) سلیم احمد خان نے کانفرنس کے مقاصد کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے تعلیمی اداروں جہاں ہمارے نوجوان اس لعنت کا شکار ہو چکے ہیں اور جن کی صحیح تعداد بھی بیان نہیں کی جا رہی، میں خرابیوں اور مسائل کی نشاندہی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کانفرنس سے منشیات کی لعنت پر قابو پانے کی حکمت عملی مرتب کرنے میں بھی مدد ملے گی، اس کے علاوہ پالیسی سازوں کیلئے رہنما اصول بھی وضع کئے جا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نمز نے قومی مسائل بالخصوص ایسے معاملات جو نوجوان نسل کو متاثر کر رہے ہیں، کو اجاگر کرنے میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم منشیات کے استعمال بالخصوص تعلیمی اداروں میں اس کی روک تھام کیلئے پالیسی پر کام کر رہے ہیں، ہم اس وقت چین سے بیٹھیں گے جب ہمارے تعلیمی ادارے منشیات سے پاک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بین الاقوامی کانفرنس میں وائس چانسلرز، ماہرین نفسیات اور انسداد منشیات بورڈ کے نمائندوں سمیت تمام فریقین شرکت کریں گے۔

نمز کے سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ذکیہ بانو نے کانفرنس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں پاکستان اور بیرون ملک سے ممتاز یونیورسٹیوں اور سائیکالوجی انسٹیٹیوٹس کے ماہرین جنہوں نے منشیات کے استعمال اور اس کی روک تھام کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کی ہے، خطاب کریں گے۔

اقوام متحدہ کے انسداد منشیات کے ادارہ یو این او ڈی سی کے مطابق سبسٹانس یوز ڈس آرڈرز (ایس یو ڈی) ایسے پیچیدہ امراض ہیں جو منشیات کے حد سے زائد استعمال سے جنم لیتے ہیں اور پاکستان، جہاں 64 فیصد نوجوان 29 سال سے کم عمر کے ہیں اور 30 فیصد 15 سے 29 سال کے درمیان ہیں، میں نوجوان تیزی سے ان امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔

یو این او ڈی سی کی ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2021 کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں تقریباً 275 ملین افراد منشیات استعمال کر رہے تھے جبکہ ان میں سے 36 ملین منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والے پیچیدہ امراض کا شکار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے رواں سال کے آغاز پر اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان میں منشیات کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ امراض قابل تشخیص اور قابل علاج ہیں اور تمام ممالک ان مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، علاج، روک تھام اور توجہ سمیت ایس یو ڈیز کے مختلف اہم پہلوؤں پر توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے، کانفرنس آج کی دنیا کے مختلف معاشروں کو اس حوالے سے درپیش مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور رویوں کو بدلنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس مینٹل ہیلتھ پروفیشنلز کو روک تھام اور علاج کے پروگراموں کی پریکٹس اور پالیسی سازی کے ذریعے موثر حکمت عملی پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔ اس سے جہاں کلینکل پریکٹسز، سسٹم، خاندانوں اور کمیونٹیز میں بہتری ہو گی وہاں یہ کانفرنس غیر معیاری استعمال، روک تھام اور علاج کے شواہد پر مبنی حل کی تخلیق کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔

اقوام متحدہ کے آفس برائے ڈرگ و جرائم کے مطابق پاکستان میں منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 67 لاکھ ہے جبکہ ان میں 40 لاکھ عادی نشئی ہیں جو کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔15 سے 64 سال کی عمر کے 8 لاکھ سے زائد پاکستانی باقاعدگی سے ہیروئن استعمال کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں سالانہ 44 ٹن ہیروئن کی کھپت ہے۔

پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں 2017ء میں 9 ہزار میٹرک ٹن افیون کی پیداوار ہوئی اور اسے ہمسایہ ممالک میں سمگل کیا گیا۔ اس عالمی کانفرنس میں انٹرنیشنل کنسورشیم آف یونیورسٹی فار ڈرگ ڈیمانڈ ایجوکیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر کیون پی ملوے، یونائیٹڈنیشن آفس برائے ڈرگ و کرائم کے چیف اپیڈیمیلوجسٹ ڈاکٹر کامران نیاز، تھائی لینڈ کی ماہیڈول یونیورسٹی کے ڈائریکٹر نیورو سائنس ڈاکٹر پرپاپن چوچارون، کینیاٹا یونیورسٹی شعبہ نفسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر بیٹریس کٹھونگو، نیوجرسی میڈیکل سکول نیویارک کے کلینکل اسسٹنٹ پروفیسر سائیکاٹری ڈاکٹر محمد ذیشان خطاب کریں گے۔