موسمیاتی تبدیلی سے ترقی پذیر ممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، پائیدار ترقیاتی اہداف کو موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔28جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پائیدار ترقیاتی اہداف کو موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے ترقی پذیر ممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، ترقی پذیر ممالک کا ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں بجٹ بہت کم ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے رواں سال زیادہ بارشیں ہوئیں، اس وقت ملک میں شدید سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، وزیراعظم نے ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ پر کام کرنے کی ہدایت کی ہے، پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے، جب تک پارلیمنٹیرینز بامقصد ترقیاتی اہداف میں مشغول نہیں ہوں گے اس وقت تک ترقی کا کوئی ایجنڈا حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

جمعرات کو یہاں پائیدار ترقیاتی اہداف پر دو روزہ سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایاز صادق کی قیادت میں پاکستان کی پہلی پارلیمنٹ تھی جس نے پائیدار ترقیاتی اہداف کو ادارہ جاتی شکل دی، آج اس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، یہی اس کی اصل روح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2016ء میں پارلیمان کے اندر ایس ڈی جیز قائم کیا، اس کے اندر پپس کے دفاتر قائم کر کے اسے متحرک کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایاز صادق نے ایس ڈی جیز کے لئے جو کاوش انجام دی، آج اس کے اثرات سب کے سامنے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب تک پارلیمنٹیرین اور مقامی حکومتوں کے نمائندوں کو پائیدار ترقیاتی اہداف کیلئے مشغول نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک کسی بھی ترقیاتی ہدف کا حصول ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا پائیدار ترقیاتی اہداف سے آگے بڑھ رہی ہے، 2022ء سے 2030ء تک ایس ڈی جیز کی مانیٹرنگ اور جائزہ لیا جائے گا کہ ٹارگٹس کس طرح پورے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کا فریم ورک پوری دنیا سمیت ہمسایہ ممالک میں بھی کام کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس وقت ملک شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہے، بلوچستان بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آج ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی اور ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ترقی پذیر ممالک متاثر ہو رہے ہیں، ترقی پذیر ممالک ڈیزاسٹر رسپانس میں زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ میں ان کا بجٹ بہت کم ہے۔ پائیدار ترقیاتی اہداف کو موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

ایس ڈی جیز کی چیئرپرسن مبارکباد کی مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 65 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ایس ڈی جیز میں ان کی مشغولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی اور یونین کونسل کی سطح پر بھی نوجوانوں کو پائیدار ترقیاتی اہداف کیلئے پالیسی سازی میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2016ء میں پہلی مرتبہ ایس ڈی جیز کیلئے بجٹ مختص کیا گیا، حکومت کی سطح پر ایس ڈی جیز کو بجٹ لائن دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجٹ اور مالی وسائل نہیں ہوں گے، یہ اپنے اہداف پورے نہیں کر سکتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن ممالک میں مقامی سطح پر ایس ڈی جیز ایجنڈا دیا گیا انہوں نے ہی اپنے اہداف پورے کئے۔

اسی طرح جن ترقی پذیر ملکوں میں حکومتی اداروں، نمائندوں، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے پالیسی سازی میں شمولیت اختیار کی، ان ممالک نے بھی پائیدار ترقیاتی اہداف اور ملینیم ترقیاتی اہداف حاصل کئے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب ہم نے اس پر کام شروع کیا تو اس میں کسی قسم کا سیاسی رنگ نہیں تھا، اس وقت تمام صوبائی حکومتیں اس ایونٹ کی نمائندگی کر رہی ہیں جو خوش آئند امر ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایس ڈی جیز سے متعلقہ ترقی پذیر ممالک کے اندر گورننس کے مسائل آتے ہیں، انٹرنیشنل پارٹنرز اور ملٹی نیشنل ڈونرز ایجنسیوں سے ملنے والی رقوم کی ایلوکیشن کے ساتھ ساتھ اس پیسے کے استعمال پر صوبائی سطح پر چیک اینڈ بیلنس موجود ہے لیکن قومی سطح پر گورننس کے مسائل پر چیک ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے لئے ہمیں قانون سازی کی طرف جانا ہے، ہم مشکلات کو دور کرنے کے لئے قانون سازی کے ذریعے سازگار ماحول تشکیل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینز، مقامی حکومتوں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کو دیکھنا ہوگا کہ کون سی قانون سازی کے ذریعے ایس ڈی جیز میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے ایس ڈی جیز کے حوالے سے میڈیا کے کردار کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کو بھی اس کا حصہ بنایا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیم، صحت کی سہولیات، ماحول، ترقی، توانائی اور معیشت کی بہتری کیلئے کام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، یہ ہمارا قومی ایجنڈا ہے، اس پر سب کو مل کر کام کرنا چاہئے۔