پاکستان امن کی بحالی، تنازعات سے بچاو اورپائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کثیرالقومی تعاون کے لئے پر عزم ہے،وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امن کی بحالی، تنازعات سے بچاو اورپائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کثیرالقومی تعاون کے لئے پر عزم ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کے لئے اعلی سطح کی ری۔ پلینشمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ میں پچیس ہزار ڈالر عطیہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عہد اقوام متحدہ کی دنیا میں قیام امن کے لئے کاوشوں کے لئے ہماری سیاسی، افرادی اور مالی مدد جاری رکھنے کے عزم کو عیاں کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ زیادہ تر ترقی پزیر ممالک کی طرح پاکستان کورونا واءرس کی وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے جس سے ہمارا صحت عامہ کا نظام دباو کا شکار ہوا، ہماری معیشت متاثر اور ہماری مالی گنجائش میں کمی واقع ہوئی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ فوجی اور پولیس دستوں کی سب سے بڑی تعداد دینے والے ملک کے طور پر پاکستان کوقیام امن کی اقوام متحدہ کی کوششوں کی تاریخ پر فخر ہے۔ گزشتہ 60 سے زائد برس میں قیام امن کے لئے ہمارے دستوں نے دنیا کے 4 براعظموں میں 46 سے زائد اقوام متحدہ کے امن مشنز میں نیلا جھنڈا لہرایا ہے۔وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کی حکمت عملی 2020-2024 کا خیرمقدم کیا، جس میں تنازعات سے بچاو کے ناگزیر پہلو پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس حکمت عملی کے نتیجے میں تنازعات کے بنیادی اسباب وعوامل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کی راہ ہموار ہوگی۔ یہ تنازعات ناانصافیوں اور عدم مساوات سے جنم لیتے ہیں جس میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں خاص طورپر غیرملکی قبضے، نوآبادیاتی جبر اور دوسری اقوام کے تسلط کا شکار لوگوں کو ان کا استصواب رائے کا حق نہ دینا بھی شامل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تنازعات کا شکار ممالک میں منصوبوں کے لئے براہ راست مالی مدد جاری رکھتے ہوئے ان وسائل کودیگر ذرائع سے سرمایہ کاری کے حصول کے لئے قابل عمل منصوبہ جات کی تیاری کے لئے بھی استعمال کیاجاسکتا ہے جن میں کثیرالقومی ترقیاتی بنک، پرائیویٹ ایکویٹی اور ساورن ویلتھ فنڈز شامل ہیں۔ ترقی پزیر ممالک کے لئے ایک بڑی دقت اور رکاوٹ تجارتی بنیادوں پر قابل عمل منصوبہ جات تیار کرنے کی اہلیت کا فقدان ہے جس سے عالمی سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں ہوپاتا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ قیام امن کے بنیادی اصول ’نیشنل اونرشپ‘ کو برقرار رہنا چاہئے اور اسی اصول کے مطابق قیام امن فنڈ کی سرمایہ کاری کے تمام فیصلوں کا تعین ہونا چاہئے۔ کیونکہ اقوام میں پائیدار امن باہر سے مسلط نہیں کیاجاسکتا۔