پاکستان اور نیپال کے درمیان سیاحت کے مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، نیپالی سفیر

پاکستان اور نیپال کے درمیان سیاحت کے مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، نیپالی سفیر

اسلام آباد۔31مئی (اے پی پی):پاکستان میں نیپال کے سفیر تاپس ادھیکاری نے کہا ہے کہ پاکستان اور نیپال کے درمیان کوہ پیمائی سمیت سیاحت کے مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، پاکستان اور نیپال میں دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیاں ہیں جن میں ماونٹ ایورسٹ اور ”کے ٹو“ شامل ہیں، پائی جاتی ہیں جہاں ہر سال دنیا بھر سے کوہ پیما آتے ہیں اور اپنی مہارت کا مظاہرہ کرکے بین الاقوامی شہرت حاصل کرتے ہیں۔

وہ 29مئی 1953 کو ٹینزنگ نورگے شیرپا اور ایڈمنڈ ہلیری کی جانب سے مائونٹ ایورسٹ سر کرنے کی یاد میں منگل کو یہاں نیپالی سفارت خانے میں منعقدہ پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر نیپالی سفیر نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس سال 16 مئی کو مائونٹ ایورسٹ سر کرنے والے عبدالجوشی کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر سفیر نے کہا کہ پاکستان اور نیپال کے درمیان کوہ پیمائی میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں جس کے لیے مستقبل میں دونوں ممالک کو مزید تعاون کرنا چاہئے۔

سفیر نے کہا کہ پاکستان اور نیپال ہمالیہ کے خطے سے جڑے ہوئے ممالک ہیں جہاں سیاحت اور دیگر مہم جوئی کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 20 لاکھ سیاح نیپال کا رخ کرتے ہیں جنہیں نیپالی حکومت ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ نیپالی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے لیے براہ راست فضائی پروازوں کی ضرورت ہے، دونوں ممالک فطرت کے خوبصورت نظاروں اور سیاحتی مقامات کے حامل ہیں،

دونوں ممالک میں سیاحت کے فروغ کے لیے براہ راست فضائی رابطہ قائم کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیپال اور پاکستان میں باہمی تجارت کے فروغ کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر نیپالی سفیر نے کہا کہ ان کی مہم بہت سے نوجوان پاکستانیوں کو کوہ پیمائی کی سیاحت کے لیے حوصلہ افزائی کرے گی اور دونوں ملکوں عوام کے درمیان رابطوں میں اضافہ کرے گی۔

انہوں نے پہاڑوں پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے اس کے منفی اثرات کو روکنے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ پروگرام کے دوران کوہ پیما عبدالجوشی نے مائونٹ ایورسٹ کو سر کرنے کی مہم کے دلچسپ تجربہ سے شرکاءکو آگاہ کیا۔ انہوں نے نیپال اور پاکستان کے درمیان خاص طور پر ٹریکنگ اور سیاحت کے میدان میں بہت سی مماثلتوں کا بھی ذکر کیا۔ پروگرام میں سفارتخانے کے حکام اور صحافیوں نے شرکت کی