پاکستان اور چین کی دوستی کامنفرد رشتہ اعتماداور باہمی احترام کی بنیاد پر استوار ہے،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ خطاب

174

ارومچی۔20اکتوبر (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی کامنفرد رشتہ اعتماداور باہمی احترام کی بنیاد پر استوار ہے،سنکیانگ صرف تجارتی اور مواصلاتی راہداری نہیں بلکہ دو عظیم قوموں کو جوڑنے کاباعث بھی ہے،چین میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبا پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے کردار ادا کریں، دنیا بھر میں مقیم لوگ مذہب اور نسل سے بالا تر ہو کر غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز اٹھائیں۔

جمعہ کو سنکیانگ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا سے خطاب کرتےہوئے نگران وزیراعظم نے کہاکہ تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم جیسے اہم ایونٹ میں شرکت کے بعد وہ اورومچی پہنچے ہیں، بیلٹ اینڈ روڈ فورم بی آرآئی کے 10 سال مکمل ہونے پر منعقدہ فورم تھا جس کاسی پیک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ میں نے بی آر ائی کے اعلیٰ سطح کے فورم سے خطاب کیا اور چینی رہنمائوں، کاروباری شخصیات اور دانشوروں سے ملاقاتیں بھی کیں جس میں چین کے ساتھ پاکستان کے ہر موسم میں آزمودہ تزویراتی شراکت داری کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں آنے پر عوام کی جانب سے پرتپاک استقبال اور یہاں کے خوبصورت موسم اور ماحول نے مجھے بہت متاثر کیا۔ سنکیانگ پاکستانیوں کےدلوں میں خصوصی مقام رکھتا ہے۔ جس کے ساتھ طویل ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں جو چین اور پاکستان کو آپس میں ملاتا ہے۔ یہ نہ صرف تجارت اور مواصلات کے رابطے کا ذریعہ ہے بلکہ ہماری دو عظیم قوموں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات منفرد نوعیت کے ہیں جو دو طرفہ باہمی اعتماد ، احترام اور ہر وقت میں آزمودہ ہیں جو ہماری آنے والی نسلوں کے لئے ایک مثال ہے۔

پاکستان میں تمام سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر اس بات پر مکمل اتفاق پایا جاتا ہے کہ چین اور پاکستان کی دوستی ہمارے دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی اور علاقائی ترقی اور امن کی کی ضامن ہے ۔ ہم چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو طویل المدتی تزویراتی شراکت داری کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ دنیامیں ہونے والی تبدیلیوں سے بالا تر ہو کر چین اور پاکستان کی دوستی پائیدار اور برقرار رہی ہے۔

دونوںممالک کے دوستانہ تعلقات اب اقتصادی شراکت داری کی طرف گامزن ہیں۔سی پیک اس سلسلہ کی اہم کڑی ہے جو بی آر آئی کے تحت ایک جامع منصوبہ ہے، ا س سے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان رابطوں سے علاقائی امن کو فروغ ملے گا، سی پیک میں گوادر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے،سی پیک سےصنعتی ترقی، روزگار، معدنیات اور آئی ٹی کو فروغ ملے گا۔ اس منصوبے نے ہمیں ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے کو اپ گریڈ کرنے میں مد ددی ہے۔ توانائی کی کمی پوری کرنے اور بلوچستان میں گوادر بندر گاہ کے قیام میں مدد دی ہے بلکہ اس سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیداہوئے ، معیار زندگی بلند ہوا اور علاقائی روابط بڑھے ۔

چین کے صدر نے گزشتہ سال سنکیانگ کے دورہ کے موقع پر سنکیانگ کو رابطوں کامرکز قرار دیتےہوئے اس کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کیا تھا۔ پاکستان چین سےلازوال تزویراتی شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے عزم کااعادہ کرتا ہے جو نہ صرف انفراسٹرکچر بلکہ انسانی روابط بڑھانا بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ سنکیانگ صرف تجارتی اور مواصلاتی راہداری نہیں بلکہ دو عظیم قوموں کو جوڑنے کاباعث بھی ہے۔ ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ مشترکہ ثقافت کی وجہ سے سنکیانگ پاکستانیوں کے دلوں میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ عوامی سطح پر تعلقات ، پائیدار ترقی، امن اور استحکام ، تعلیم اور ٹیکنیکل شعبہ میں تعاون کے لئے یہ دورہ ایک سنگ میل ہے۔ سنکیانگ پر پاکستان کے بنیادی موقف کا اعادہ کرتےہوئے انہوں نے کہاکہ اس پر چین کے بنیادی مفاد میں ہمارا موقف اصولی ہے ۔سنکیانگ سی پیک کا اہم کردار اور پاکستان کے ساتھ رابطے کا ذریعہ ہے۔ گلگت بلتستان اور سنکیانگ دو ہمسایہ علاقے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خنجراب اور سوست بارڈر تجارت کے لئے مزیدسہولیات کی فراہمی کے لئے پر عزم ہیں۔انہوں نے اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لئے کرمئی اور گوادر اور گوادر اور کاشغر کو سسٹر سٹی قرار دینے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ” جوائنٹ ایگریکلچر ڈیمانسٹریشن زون "کے قیام کے خواہش مند ہیں جہاں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی۔ سنکیانگ کے تعاون سے گلگت بلتستان میں سولر انرجی میں تعاون کے بھی خواہش مند ہیں۔ ہم سنکیانگ اور چین کے دیگر علاقوں کے سیاحوں کو دعوت دیتےہیں کہ وہ پاکستان کے سیاحتی مقامات کا دورہ کریں ۔ اس سلسلہ میں چین کے 15 ٹورز آپریٹرز کے گروپ سے پاکستان میں ملاقات ہوئی جو سوست بارڈر کے ذریعے پاکستان آئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ تعلیم کے شعبہ میں مشترکہ تحقیق ، فیکلٹی ممبران کے تبادلے اور سکالرشپ ، تعلقات کو وسعت دینے میں اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ مزید پاکستانی اس جامع اور دیگر چین کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کریں۔ ہم چین کو اپنا اچھادوست اور ہمسایہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر مشرق وسطیٰ بالخصوص غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ دنیابھر سے امن سے محبت کرنے والے مختلف مذاہب ، علاقوں کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز اٹھائیں۔ بعدازاں وہ سنکیانگ یونیورسٹی کے طلبا و طالبات میں گھل مل گئے۔ان کی خیریت اور وہاں پر یونیورسٹی میں ان کے شعبہ جات کے بارے میں دریافت کیا۔

اس موقع پر گفتگوکرتےہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی طلبا سنکیانگ میں تعلیم حاصل کریں، سیاحت کےفروغ کے لئے دو طرفہ اقدامات کئے جائیں گے، چین انتہائی خوبصورت ملک اور اچھے لوگوں کا معاشرہ ہے، نوجوان کسی بھی معاشرے کی ترقی کا اہم جزو ہیں، ترقی کےلئے زندگی کامقصد متعین کرناہو گا، چین میں پاکستانی طلبہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے طالب علموں سے کہاکہ آپ ہمارا مستقبل ہیں اور کل آپ نے اپنے ملک کی قیادت سنبھالیں گے۔