پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے کئی خطرات سے دوچار ہے، عالمی برادری ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے اضافی اور پائیدار وسائل مہیا کرے، وفاقی وزیر شیری رحمان

زیادہ گرمی میں ہیٹ سٹروک سے بچائو کیلئے بروقت اور پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، وفاقی وزیر شیری رحمان کا ٹویٹ

پیٹرز برگ ۔19جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان کی جانب سےاقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج کے تحت ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے ماحولیاتی فائنانس کی ناکافی فراہمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے کلائمیٹ فنانسنگ کو عالمی سطح پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے اضافی اور پائیدار وسائل مہیا کرے، دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لئے وعدوں سے آگے بڑھنا چاہیے۔

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے جرمنی میں پیٹرز برگ کلائمیٹ ڈائیلاگ2022 اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کا موقف پیش کیا۔جرمنی اور مصر کی مشترکہ صدارت میں پیٹرز برگ کلائمیٹ ڈائیلاگ اجلاس میں چانسلر اولاف شلٹز اور صدر سیسی موجود تھے۔

انہوں نے ڈائیلاگ 2022 اجلاس میں گلوبل کلائمیٹ ایجنڈا میں جرات مندانہ تبدیلیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ماحولیاتی ایجنڈے کو ازسر نو ترتیب دینے، منصفانہ وسائل، نئے اہداف اور نئے عزائم کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی شکل دینے پر زور دیا۔

اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے بہت سے خطرات سے دوچار ہے،ان خطرات میں درجہ حرارت میں اضافہ، جنگلات میں آگ، خشک سالی، سیلاب، سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح اور دیگر شامل ہیں،ان تمام ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے ہر سطح پر زندگی متاثر ہو رہی ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نے زرعی پیداوار، ذریعہ معاش، انسانی صحت اور معاشی استحکام کو ناقابل تصور نقصان پہنچایا ہے،ان نقصانات میں بڑے پیمانے پر اندرونی نقل مکانی کے ساتھ ساتھ جی ڈی پی کے نقصانات بھی شامل ہیں،ہمارے گلیشیئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان میں درجہ حرارت 41 ڈگری نہیں 50 ڈگری تک پہنچ چکا ہے، ہمارے ہاں گلاف کے 17 واقعات پیش آئے ہیں جبکہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے جی ڈی پی کا 9.1 فیصد نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے کاپ کے ایجنڈا کو بنیاد بنایا ہے، پاکستان اپنے واضح عزائم کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل سائوتھ اپنے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے ایک مضبوط مالیاتی طریقہ کار کی تلاش میں ہے،ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے وسائل کی منتقلی وعدوں تک محدود ہے۔

وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کا عالمی گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں صرف 1 فیصد حصہ ہے لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان توانائی کی منتقلی اور دیگر اہداف کا عہد کرتا ہے، پاکستان موسمیاتی اثرات سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے ترقی پذیر ممالک کی پوزیشن کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے اضافی اور پائیدار وسائل مہیا کرے۔