پاکستان میں کپاس کی فی ایکڑ اوسط پیداوار بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہو گا،ماہرین زراعت

کپاس کی بہترین پیداوار حاصل کرنے کیلئے زمین کی سخت تہہ کا توڑنا انتہائی ضروری ہے،سیکرٹری زراعت

فیصل آباد۔7ستمبر (اے پی پی):جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کرنے کے باعث پاکستان کی کپاس کی فی ایکڑ اوسط پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے جبکہ کیڑے مکوڑوں کاحملہ بھی پیداواری لاگت میں اضافہ کا باعث بن رہاہے۔

کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آری کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ پاکستان دنیا بھر میں کپاس پیداکرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پرہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار زرعی ماہرین کی سفارشات کے مطابق کپاس کی پیسٹ سکاؤٹنگ کرکے ان سنڈیوں کے تدارک کی طرف خصوصی توجہ دیں تاکہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے۔

انہوں نے بتایاکہ چتکبری سنڈی کے جسم پر بال اور کالے بھورے دھبے ہوتے ہیں جو پھل آنے سے پہلے نرم کونپلوں میں سوراخ کر کے اندر داخل ہوجاتی ہے۔اس طرح حملہ شدہ کونپل خشک ہو جاتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ گلابی سنڈی نوزائیدہ حالت میں کپاس کے ریشے کے رنگ کی ہوتی ہے جو بعد میں گلابی ہو جاتی ہے۔یہ سنڈی پھولوں، ڈوڈیوں اور ٹینڈوں کو نقصان پہنچاتی ہے جس سے حملہ شدہ ڈوڈیاں کھل نہیں سکتیں اورپھول مدھانی نما شکل اختیار کر رلیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جنسی پھندے لگا کر اس کی مانیٹرنگ کی جائے اور کپاس پر ڈوڈیاں شروع ہوتے ہیں پی بی رو پ استعمال کیا جائے جو کہ 100دن تک اس کے کنٹرول کے لیے مؤثر ہے۔انہوں نے لشکری سنڈی اورامریکن سنڈی کے تدارک کیلئے بھی بروقت اقدامات کی ضرورت پرزور دیا ہے۔