اسلام آباد۔2نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی ومشرق وسطیٰ اور چئیرمین پاکستان علماکونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کے ساتھ مفاہمت خطے میں امن کے لئے ضروری ہے،بعض قوتیں فرقہ واریت کی کوشش کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔
یہ بات انہوں نے منگل کو پشاورکے مقامی ہوٹل میں جمعیت علماء اسلام س کے سابق امیر اور دفاع پاکستان کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی یاد میں منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب میں کہی۔کانفرنس میں ملک بھر سے علماء کرام نے شرکت کی۔ مفتی تقی عثمانی ،سراج الحق، مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا محمد خان شیرانی اور جے یو آئی س کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ میں زندگی کے 35 سال مولانا سمیع الحق کے ساتھ رہا، مجھے اس پر فخر ہے،افغانستان میں تبدیلی آئی گئی ہے اور طالبان حکومت سے مفاہمت قیام امن کےلئے ضروری ہے۔
مولانا طاہر اشرفی نے ملکی حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بعض قوتیں پاکستان میں انتشار پھیلا کر الزام افغانستان پر لگانے چاہتی ہیں،بعض قوتیں فرقہ واریت کی کوشش کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے سازش کی اورجن لوگوں نے بندے بھیجے تھے ان پر اپنی اپنی سرزمین تنگ ہو گئی ہے ۔
استحکام پاکستان کے لئے ہمیں ایک ہونا ہوگا،پاکستان کی مضبوطی کے لئے مضبوط افغانستان ضروری ہے۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہر مسلمان عقیدہ ختم نبوت ؐ و ناموس رسالت ؐ کا چوکیدار ہے ، وزیر اعظم عمران خان اور موجودہ حکومت نے پوری دنیا میں ناموس رسالت ؐ کا مقدمہ پیش کیا ہے ،
توہین آمیز خاکوں اور مواد کا حل عالمی سطح پر قانون سازی ہے،اسلامک فوبیا اور ناموس رسالت ﷺپر اقوام متحدہ سے قانون سازی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی او آئی سی کے وزرائے خارجہ نے متفقہ طور پرتوثیق کی کہ اقوام متحدہ میں مقدسات کی توہین پر قانون سازی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مثالی ہیں،پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب پر حملوں کی مذمت کی ہے، سعودی عرب کی سلامتی ، دفاع اور استحکام کیلئے ہم سعودی عرب کی قیادت اور عوام کے شانہ بشانہ ہیں۔